تمباکو نوشی پاکستان میں سالانہ 5لاکھ 66ہزار جانیں لے رہاہے

338
کراچی:ملکی اور غیرملکی ماہرین صحت نے نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈایبٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان (نیڈپ) کی سالانہ فٹ کانفرنس کے اختتامی روز کے خطاب میں بتایا کہ ذیابطیس اور تمباکو نوشی پاکستان میں نہ صرف سالانہ5 لاکھ 66ہزار افراد کی ہلاکتوں کا سبب بن رہے ہیں۔

کانفرنس سے انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کے علاوہ برطانوی ماہرین ذیابطیس ڈاکٹر ڈیوڈ چینے، لبنان سے ڈاکٹر ولیم عقیقی، تنزانیہ سے ڈاکٹر جی عباس، نیڈپ کے صدر ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر زاہد میاں، پروفیسر عبدالباسط سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا۔

 

اس موقع پر ماہرین کا کہنا تھا کہ ذیابطیس کے نتیجے میں پاکستان میں سالانہ چار لاکھ افراد جاں بحق ہو رہے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے سالانہ ایک لاکھ 66 ہزار افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ  بلکہ ان دونوں حالتوں کے نتیجے میں سالانہ دو لاکھ سے زائد افراد اپنی ٹانگیں کٹنے کے نتیجے میں معذور بھی ہوجاتے ہیں، ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد جو کہ اسموکنگ کرتے ہیں ان میں ٹانگیں کٹنے کی شرح بہت زیادہ ہے اور اگر ایسے افراد دل کے دورے اور فالج سے بچ بھی جائیں تو ان میں ٹانگیں کرنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ماہر شہزاد عالم کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک کے علماء نے اب تمباکو نوشی اور اس کے استعمال کو حرام کہنا شروع کردیا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں صرف پاکستان میں ایک لاکھ 66 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کا کہنا تھا کہ یورپ میں زیابطیس کے مریضوں میں پاؤں کے زخموں کی شرح محض دو فیصد ہے جب کہ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں پاؤں کے زخموں کی تعداد دس فیصد سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے عوام کی آگاہی اور صحت کی معلومات میں اضافے کے لئے پروگرام شروع کرنے چاہیے جبکہ دوسری جانب ٹیلی میڈیسن سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے مریضوں کو ذیابطیس کی پیچیدگیاں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکت اور معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔

نیڈپ کے صدر ڈاکٹر سیف الحق نے اس موقع پر بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن پورے ملک میں تین سو سے زائد ایسے کلینک قائم کرنے جا رہی ہے جہاں پر شوگر کے مریضوں کے پاؤں میں ہونے والے زخموں کا علاج کیا جاسکے گا لیکن اس طرح کے کلینکس کی تعداد تین ہزار سے زائد ہونی چاہیے تاکہ پورے ملک میں موجود شوگر کے مریض ان سے استفادہ کرسکیں۔

ڈائیبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے وائس پریذیڈنٹ پروفیسر زاہد میاں نے اس موقع پر شوگر کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ روزانہ اپنے پیروں کا معائنہ کریں، ناخنوں کو کاٹنے کی تربیت حاصل کریں، ننگے پیر چلنے سے گریز کریں جبکہ گرم پانی سے بھی اپنے پیروں کو محفوظ رکھیں تاکہ ان کے پیروں کو زخموں سے بچایا جا سکے۔