عالمی رہنماوں کی ایتھوپیا میں فوری جنگ بندی کی اپیل

388

افریقی اور مغربی ممالک نے ایتھوپیا میں فورا جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ امریکا نے جنگ بندی مذاکرات پر زور دینے کے لیے اپنا خصوصی ایلچی روانہ کیا ہے۔ لیکن ایتھوپیا کے وزیر اعظم جنگجووں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے پر مصر ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین نے ایتھوپیا میں جنگ بندی کی اپیل ایسے وقت کی جب تیگرائی علاقے میں جاری تصادم کا ایک سال مکمل ہو رہا ہے اور باغی فورسز اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم کئی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد اب دارالحکومت عدیس ابابا کی جانب پیش قدمی کی تیاریاں کررہے ہیں۔

گزشتہ ایک برس کے دوران تیگرائی خطے میں تیگرائی پیپلز لبریشن فرنٹ(ٹی پی ایل ایف)اور اس کے اتحادیوں کی حکومتی فورسز کے ساتھ جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں دیگر بے گھر ہوچکے ہیں۔

یورپی یونین نے ملک کے بکھر جانے اور بڑے پیمانے پر مسلح تصادم” کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ غیر مشروط طور پر سیاسی بات چیت فورا شروع کردیں۔

یورپی یونین کے اس اپیل کی امریکا، اقو ام متحدہ اور دیگر افریقی ملکوں نے بھی تائید کی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے بتایا کہ انہوں نے ایتھوپیائی وزیر اعظم ابی احمد سے با ت کی ہے اور انہیں مذاکرات کے لیے ماحول سازی کے خاطر اپنی خدمات پیش کی ہیں تاکہ جنگ کو روکا جاسکے۔

یوگانڈا کے صدر یوویری موسووینی نے اعلان کیا کہ مشرقی افریقی بلاک، انٹرگورنمنٹل اتھارٹی آن ڈیولپمنٹ (آئی جی اے ڈی) کی 16نومبر کو ایک میٹنگ ہونے والی ہے جس میں ایتھوپیا میں جاری جنگ کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔

افریقی یونین کمیشن کے چیئرمین موسی فقیہ محمد نے کہا کہ انہوں نے امریکی ایلچی فیلٹ مین سے تصادم کے ممکنہ سیاسی حل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔