ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی نجکاری کا خطرہ

276

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں پینے کے پانی اور نکاسی آب کا انتظام کرنے والے ادارے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نجکاری کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ یعنی ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی نجکاری کے اشارے عالمی بینک کی جانب سے پینے کے پانی اور نکاسی آب کی لائنوں کی مرمت کے لیے دو ہزار ارب روپے کے قرض کی فراہمی کی خبروں کے ذیل میں ملی ہیں۔ یہ سب سے بڑی حقیقت ہے کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اسے اب بھی واحد تجارتی بندرگاہ کی حیثیت حاصل ہے اور اقتصادی دارالحکومت کہلاتا ہے۔ سب سے بڑے تجارتی اور صنعتی شہر ہونے کے باوجود شہر کا بلدیاتی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے۔ پانی، نکاسی آب اور کچرا اٹھانے کی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہوچکا ہے۔ شہر کو بلدیاتی خود مختاری دینے کے بجائے صوبے نے ان اداروں کا انتظام سنبھالا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہر گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے اور شہری زیر زمین کھارے پانی کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ تازہ خبروں کے مطابق عالمی بینک کی سرمایہ کاری کی لوٹ مار کے لیے شہر کے اہم بلدیاتی ادارے کی نجکاری کی خبریں تشویش ناک ہیں۔ عدالت عظمیٰ صوبائی حکومتوں پر بلدیاتی انتخابات کے لیے دبائو ڈال رہی ہے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں گریز کررہی ہیں۔ نجی شعبے میں کچرا اٹھانے کا منصوبہ شہریوں کے سامنے ہے۔ کیا حکومتیں شہر کی بنیادی ضرورت بھی پوری نہیں کرسکتیں۔