چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بحیرہ جنوبی چین میں جوہری آبدوز کے حادثے اور امریکی تحقیقات کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر امریکہ پر زور دیا کہ وہ اس حادثے کی وضاحت کرے اور علاقائی ممالک کے خدشات دور کرے۔
پریس کانفرنس میں ترجمان نے کہا کہ دنیا نے دیکھا ہے کہ حادثے کے ایک ہفتے بعد امریکہ نے صرف ایک مبہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جوہری آبدوز کسی نامعلوم چیز سے ٹکرائی ہے۔ حادثے کے تقریبا ایک ماہ بعد دوبارہ اسی بیان کو دہرایا گیا۔
امریکہ نے دانستہ حادثے کے مقام کو بھی چھپایا ہے کیونکہ انڈو پیسیفک خطے کے نام نہاد بین الاقوامی پانیوں میں امریکی جوہری آبدوز کو پیش آنے والا حادثہ کسی دوسرے ملک کی حدود میں بھی ہو سکتا ہے یا پھر اس حادثے کی صورت میں جوہری رساو اور سمندری ماحول کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امریکہ نے بیرونی دنیا کو لاحق سنگین تشویش اور دیگر مسائل کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔ اس سے امریکہ کی غیر ذمہ داری پوری طرح سے بے نقاب ہوئی ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ موجودہ صورتحال کا تقاضا یہی ہے کہ امریکہ کو جنگی بحری جہاز اور ہوائی جہاز بھیجنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے تاکہ مزید مسائل نہ پیدا ہوں ، امریکہ کو دوسرے ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات ترک کرنے چاہیے۔