ایغوروں پر مظالم : اقوام متحدہ کے ارکان میں اختلاف

177

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں چین کے نیم خودمختار صوبے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورت پر رکن ممالک کی جانب سے متضاد بیان جاری کیے گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکااور جاپان سمیت مغربی ممالک پر مشتمل 43 ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں ایغور وں پر مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نکولا ڈو ری ویئیر نے اپنے گروپ کا مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔ بیان میں سنکیانگ میں بنائے گئے کیمپوں میں ایذا رسانی اور تشدد سمیت علاقے میں بڑے پیمانے پر منظم انداز میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی اطلاعات کی نشاندہی کی گئی ۔ بیان میں کہا گیا کہ آزادی مذہب اور آزادی اظہار پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ امریکا اور دیگر ممالک نے چین سے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ دوسری جانب کیوبا اور دیگر 62 ترقی پزیر ممالک نے چین کی حمایت میں جاری بیان میں اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی ۔ اقوام متحدہ میں چین کے سفیر زانگ جن نے کہا کہ بیجنگ کو سنکیانگ کے معاملے پر 80 سے زائد ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکانے انسانی حقوق کے معاملے میں چین کو بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن دوبارہ ناکام رہا۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ ، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے کئی رپورٹوں میں نشان دہی کی گئی ہے کہ چین نے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کی ذہنی تربیت کے نام پر انہیں حراستی مراکز میں ٹھونس رکھا ہے،جہاں انہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔