بیت المقدس: امریکا اور اسرائیل میں قونصل خانے پر خفیہ مذاکرات

218

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اور اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے تنازع کو حل کرنے کے لیے خفیہ مذاکرات شروع کردیے۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے اپنے اسرائیلی ہم منصب یائر لیپیڈ کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر خصوصی ٹیم کے علاوہ ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کا مقصد امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھولے جانے کے لیے بات چیت شروع کرنا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ مشترکہ ٹیم تشکیل دینے پر آمادہ ہو گئے ہیں، تاہم اس پر عمل نومبر کے پہلے ہفتے میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے بجٹ کی منظوری کے بعد ہو گا۔ یادر ہے کہ بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے امریکی حکومت کی نمایندگی کا بیورو تھا۔ بعد میں مارچ 2019ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے بند کر دیا تھا۔ اس دوران قونصل خانے کا درجہ کم کر کے اسے فلسطینی امور کا یونٹ بنا کر بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے میں ضم کر دیا گیا تھا۔ اس سفارت خانے کا افتتاح مئی 2018ء میں ہوا تھا۔ موجودہ اسرائیلی حکومت نے امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھولے جانے کی مخالفت کی سخت ہے۔صدر جوبائیڈن نے اپنی صدارتی انتخابی مہم میں بیت المقدس میں قونصل خانہ کھولنے کا وعدہ کیا تھا اور وہ اسے پورا کرنے کے لیے ہاتھ پیر ماررہے ہیں۔ دوسری جانب تل ابیب حکومت ان اقدامات بالکل بھی خوش نہیں ہے اور کئی بار ناراضی کا اظہار کیا جاچکا ہے۔