جرمنی کی سربراہی میں 4 یورپی ممالک فوج بنانے پر متفق

227

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی، فن لینڈ، نیدرلینڈز، پرتگال اور سلووینیانے سریع الحرکت فوج کے قیام پر اتفاق کرلیا۔ اس پیش رفت کی وجہ افغانستان کے حالیہ واقعات ہیں اور اس میں دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق سریع الحرکت فوج قائم کرنے کا بنیادی مقصد ہنگامی حالات اور مستقبل کے کسی عسکری بحران کی صورت میں فوری ردعمل ظاہر کرنا ہے۔ مشترکہ فوج کو سائبر اور خلائی صلاحیتوں سے بھی لیس کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہنگامی حالات کو دیکھتے ہوئے ان فوجی دستوں کی کسی بھی مقام پر منتقلی بھی اہم ہو گی۔ اس فوج کے خصوصی کمانڈو دستے بھی تشکیل دیے جائیں گے۔اس عسکری پیش رفت میں 4ممالک کے عسکری ماہرین بھی شامل ہیں۔ ان تمام ممالک کے 15ہزارفوجی اس فوج کا حصہ ہوں گے ۔ مبصرین کے مطابق یورپی یونین کے لیے اس کثیر الملکی فوج کو ہنگامی حالات میں استعمال کرنا ممکن ہو سکے۔ اس فوج کی تشکیل کے حوالے سے پانچوں ممالک نے یورپی یونین کے قانون کی ایک شق کو قابل عمل بنانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ سفارت کاروں کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے معاہدے کے بعد سے اس شق کو متحرک کرنے کی سوچ یورپی ممالک میں ضرور پائی جاتی تھی ، لیکن اسے فعال نہیں بنایا گیا۔ اس شق میں واضح کیا گیا ہے کہ یونین کی رکن ریاستیں سلامتی یا سکیورٹی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اس وقت مجاز ہوں گی جب کوئی دوسرا غیر شریک ملک انہیں سیکورٹی امور میں شامل ہونے کی اجازت دے گا۔ واضح رہے کہ یورپی یونین کا منصوبہ ہے کہ رکن ریاستیں علاقائی تعاون کے انتظامات میں عملی طور پر شامل ہوں۔ مشترکہ فوج کے ایک بریگیڈ میں کم از کم 5ہزار پیدل یا زمینی فوجی شامل کیے جاسکتے ہیں۔ ادھر جرمن وزیر دفاع آنیگریٹ کرامپ کارین باؤر نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔