خدا کے لیے فٹبال اور فٹبالرز پر رحم کریں

192

پاکستان میں فیفا پابندیوں کے بعد فٹبال فیڈریشن کی خودساختہ سرگرمیاں جب ہی فائدہ مند ہوسکتی ہیں جب تمام اسٹیک ہولڈرز فٹبال ، فٹبالرز اور شائقین و مداح کے مفاد میں اپنی تمام چپقلشیاں دور کردیں۔ اگر یہ نہ ہوسکا تو تمام کاوشیں رائیگاں جائیں گی۔ پاکستان میں کھیلوں کے حوالے سے فٹبال اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ عرصے سے مقامی کلبوں کے عہدیدار جنہیں فٹبال سے والہانہ عقیدت اور محبت ہے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر کھلاڑیوں کو میدانوں میں کھینچ کر لاتے ہیں اور انہیں معاشرے کے بگڑتے ماحول سے محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن نے پریمئر لیگ کا آغاز کیا ہوا ہے جس کا پہلا دور ملتان اور اب راولپنڈی میں جاری ہے۔ امید ہے کراچی میں بھی اس لیگ کے کچھ میچز کھیلے جائیں گے۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود آئندہ انتخابات کے لیے جو حکمت عملی اپنائی جارہی ہے اس کو بھی عام فہم رکھنے والے منتظمین کے لیے آسان بنانا ہوگا ورنہ بندر بانٹ کے بعد حقیقی فٹبال سے تعلق رکھنے والے ایک مرتبہ پھر مایوسی کا شکار ہوجائیں گے اور وہ دن فٹبال کھیل کا آخری دن ہوگا۔ حکومت و وفاقی وزیر سے گزارش ہے کہ وہ جلد از جلد فٹبال کے کھیل کو مکمل تباہی سے بچاہیں ورنہ ملک میں بے روزگاری، مہنگائی کا جو طوفان برپا ہے نوجوانوں کو غلط راستے پر جانے کے بعد واپس لانا مشکل ہوگا۔