ایران کا پابندیوں کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہونے سے انکار

180

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی صدر نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو انسانیت کے خلاف منظم جرائم قرار دے دیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں انہوں نے ایران اور مشرق وسطی پر عائد امریکی پابندیوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایران اب اسی صورت میں جوہری معاہدے کی بات چیت میں شامل ہو گا کہ جب امریکا ایران پر عائد اپنی تمام پابندیاں ختم کرے گا۔جب کورونا وائرس کی وبا پھیل رہی تھی اس وقت بھی یہ پابندیاں عائد رہیں ، جس سے بیرون ملک سے ویکسین کی در آمد متاثر ہوئی۔ واضح رہے کہ رواں برس جولائی کے اواخر سے جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ نئے ایرانی صدر نے اپنی کابینہ تشکیل دینے کے لیے مہلت طلب کی تھی اور کہا تھا کہ مکمل حکومت سازی کے بعد ہی وہ دوبارہ اس میں شامل ہوں گے۔ ایرانی صدر نے ایک بار پھر سے ملک کے جوہری پروگرام کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ یہ پر امن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی ملک کے دفاعی حکمت عملی میں قطعی طور پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ‘وہ سائنس جو انسانیت کی بھلائی کے لیے ہو وہ پابندیوں سے مبرا ہوتی ہے۔ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ویانا مذاکرات بہت جلد شروع ہو سکتے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس برس کے اوائل میں ویانا میں امریکا کے اتحادی یورپی ممالک کے ساتھ جوہری مذاکرات کا آغاز ہوا تھا جس میں امریکی حکام بھی بالواسطہ طور پر شامل تھے۔ تاہم جولائی سے یہ بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ایرانی صدر کے خطاب کے فوری بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہاکہ ہر میٹنگ میں پیشگی ہم آہنگی اور ایجنڈے کی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔