اتحادیوں کے ساتھ گھیرائو کی امریکی کوشش پر چینی صدر کی کڑی تنقید

336

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے ہند بحرالکاہل میں اثررسوخ بڑھانے کے لیے بنائے گئے امریکا، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے کواڈ نامی اتحاد پر کڑی تنقید کی ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ریکارڈ شدہ تقریر میں انہوں نے کہا کہ ممالک کے مابین اختلافات اور مسائل کو برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر گفت و شنید اور تعاون سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مختصر گروہ بندی اور کسی کا نقصان کر کے فائدہ حاصل کرنے کی پالیسی مسترد کی جانی چاہیے۔ انہوں نے ترقی پزیر ممالک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے رواں سال کے اختتام تک 10کروڑ حفاظتی ٹیکے عطیہ دینے کا وعدہ کیا۔اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کسی ملک کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ تمام ممالک کے عوام کا حق ہے۔ بین الاقوامی صورتحال میں حالیہ پیش رفت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ بیرونی فوجی مداخلت اور نام نہاد جمہوری تبدیلی لامحدود نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ ہمیں امن، ترقی، انصاف، جمہوریت اور آزادی پر مبنی بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا چاہیے اور چھوٹے حلقے بنانے کا عمل ترک کرنا چاہیے۔ ہم نے دوسروں پر حملہ کرنے، دھونس جمانے اور بالادستی قائم کرنے کا عمل نہ تو ماضی میں کیا تھا نہ ہی مستقبل میں ایسا کریں گے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے امریکا اور چین پر زور دیا ہے کہ وہ اختلافات کے خاتمے کے لیے بات چیت کریں۔ انہوں نے دنیا میں بڑھتی ہوئی تقسیم کے بارے میں خبردارکیا ۔ گوتیریس نے کہاکہ مجھے خدشہ ہے،ہماری دنیا اقتصادی، تجارتی، مالیاتی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں 2مختلف راستوں پر چل رہے ہے۔ ہمیں اعتماد کی بحالی اورامید پیدا کرنے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ گوتیرس نے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان تقسیم نے بغاوتوں کو فرو کرنے سمیت دیگراہم ترجیحات پرکوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ واضح رہے کہ اس سال فروری میں میانمراور گنی دونوں میں مسلح افواج نے اقتدار پرقبضہ کر لیا تھا ۔ سیکرٹری جنرل نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضے کی کوششوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ فوجی بغاوتیں لوٹ آئی ہیں۔ اس صورت حال میں عالمی برادری کے درمیان اتحاد میں کمی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، کیوں کہ جغرافیائی، سیاسی تقسیم بین الاقوامی تعاون کو نقصان پہنچارہی ہے اور اس سے سلامتی کونسل کی ضروری فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی محدود ترہورہی ہے۔یاد رہے کہ چینی صدر شی جین پنگ بھی اقوام متحدہ کے اس سالانہ اجتماع سے خطاب کرنا تھا ، لیکن کورونا وائرس کے باعث پابندیوں کی وجہ سے انہوں نے وڈیولنک کے ذریعے عالمی رہنماؤں سے خطاب کیا۔