نائن الیون کا ڈرامہ۔۔عالمی تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے

801

امریکہ کو ٹوئن ٹاورز کا ڈرامہ رچائے بیس برس مکمل ہو چکے ہیں، ان بیس برسوں کی تکمیل پر حالات یہ ہیں کہ افغانستان میں ذلت و خواری اس کا مقدر بنی ہے اسے تاریخ کی بے نظیر رسوائی سمیٹ کر 31 اگست 2021ء کو اپنا آخری فوجی افغانستان سے نکالنا پڑا ہے فاجب کہ بیس برس کے ظلم و جبر کے ذریعے اس نے جو کٹھ پتلی حکمران افغان سرزمین پر مسلط کئے تھے، وہ رات کی تاریکی میں کابل چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے اور یہ رب ذوالجلال کی قدرت کی عظیم نشانی ہے کہ آج نائن الیون کی بیسویں برسی پر وہ طالبان مجاہدین افغانستان کے حکمرانوں کے طور پر حلف اٹھا رہے ہیں جنہیں نشان عبرت بنانے کے لیے امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے ہر ظلم روا رکھا تھا، ڈیزی کٹر بم اور دوسرا انتہائی تباہ کن اسلحہ ان مجاہدین فاکو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کے لیے افغانستان میں استعمال کیا گیا مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، دنیا کے طاقتور اور مہذب ہونے کے دعویداریہ ممالک اپنے پرویز مشرف اور مودی جیسے حواریوں کی مدد سے اپنا ہر دائو آزما رہے تھے، نت نئی چال چل رہے تھے مگر خالق کائنات آج کے سائنسی اور تکنیکی دور میں بھی اپنی حیران کن قدرت کے منظر دنیا کو دکھا رہا تھا… مجاہدین نے ہر ظلم برداشت کیا، جدید ترین جنگی اسلحہ کے سامنے نہتے اور بے سروسامان صرف جذبۂ ایمانی کے سہارے ڈٹے رہے، انہوں نے گوانتاناموبے اور یگر بدنام زمانہ اذیت خانوں میں ہر طرح کی ذہنی، جسمانی اور روحانی اذیتیں برداشت کیں مگر حوصلہ ہارا نہ ہتھیار ڈالے یہ ان کی بے پناہ استقامت پر ان کے رب عظیم کا انعام ہے کہ آج ان کا دشمن ذلت و رسوائی سمیٹے، شکست کا انمٹ نقش پیشانی پر سجائے اس حال میں پسپا ہوا ہے کہ کل تک امریکہ کے بے دام غلام برطانیہ جیسے ملک کے حکمران آج اسے یہ طعنہ دے رہے ہیں کہ امریکہ بڑا ملک تو ضرور ہے مگر طالبان کے ہاتھوں شکست کے بعد وہ ’’سپر پاور‘‘ بہرحال نہیں رہا۔ اس پس منظر کا یہ تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ نامی ادارہ اور اس کی سلامتی کونسل کو چند ملکوں کے تسلط اور غلامی سے آزاد کرایا جائے اور عالمی سطح پر ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو حقائق کی تہہ تک پہنچ کر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے جھوٹ اور دجل و فریب پر مبنی ظالمانہ اقدامات کی تحقیقات کرے۔نائن الیون کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں جس کو بہانہ بنا کر اسامہ بن لادن تک رسائی کا مطالبہ طالبان حکومت سے کیا گیا اور افغان طالبان کی جانب سے جراتمندانہ انکار کے بعد افغانستان پر چڑھائی کر دی گئی حالانکہ نائن الیون کے واقعہ میں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے ملوث ہونے کے ثبوت امریکہ آج تک دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکا بلکہ اب تو خود امریکہ کے اندر سے انصاف پسند حلقے یہ الزام لگا رہے ہیں کہ نائن الیون کا واقعہ خود امریکی حکمرانوں کا اسٹیج کردہ ڈرامہ تھا تاکہ مسلمان دنیا خصوصاً افغانستان کو دبائو میں لایا جا سکے اور پہلے سے طے شدہ مذموم مقاصد اور مکروہ اہداف کے حصول کی خاطر افغانستان پر چڑھائی کا جواز فراہم کیا جا سکا۔ عراق میں بھی اسی طرح کی سراسر جھوٹ اور بہتان تراشی پر مبنی داستان تراشی گئی کہ عراق خطرناک گیس کی تیاری میں ملوث ہے حالانکہ یہ الزام بھی اب سو فیصد غلط ثابت ہو چکا ہے مگر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک افغانستان، عراق اور دنیا کے دیگر خطوں میں اپنے ان خوفناک جنگی جرائم کی سزا سے اب تک محفوظ ہیں… دنیا کو اگر امن اور استحکام مطلوب ہے تو اسے انصاف کے تقاضوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہو گا جس کے لیے افغانستان، عراق اور دیگر ممالک میں امریکہ اور اس کے حواریوں کے جنگی جرائم کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کے بعد ذمہ دار ان کا نہ صرف تعین کیا جائے بلکہ ان کا عبرتناک انجام بھی یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی حکمران طاقت اور اقتدار کے نشے میں اندھا ہو کر بے گناہ اور معصوم انسانوں کو ظلم وجور کا نشانہ بنانے سے پہلے سو بار سوچے کہ اسے اس کی جوابدہی بھی کرنا پڑ سکتی ہے۔