قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان لایا جائے

485

نائن الیون کے ڈرامے ہی کی شکار، جذبۂ ایمانی سے سرشار دلیر پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج بھی امریکہ کی جیل میں جرم بے گناہی کی سزا بھگت رہی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی ہے اقتدار میں آنے سے پہلے نواز لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف بھی بہت بلند آواز میں یہ دعوے کرتے رہے کہ وہ وطن کی مظلوم بیٹی کو امریکی قید سے رہائی دلائیں گے مگر ان کی جماعت اقتدار کے پانچ برس مکمل کرنے کے باوجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے موثر آواز تک بلند کرنے میں قطعی ناکام رہی۔ پاکستان کو ’ریاست مدینہ‘ کی طرز پر استوار کرنے کے دعویدار موجودہ وزیر اعظم عمران خان بھی اقتدار ملنے سے قبل ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی کو ظلم سے تعبیر کرتے رہے اور اقتدار میں آ کر ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے دعوے کرتے رہے مگر اب وہ بھی وزارت عظمیٰ کے تین برس مکمل کر چکے ہیں لیکن ابھی تک ان کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے برائے نام سرگرمی بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے جمعرات کے روز کراچی میں جماعت کے دیگر اہم رہنمائوں کے ہمراہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، جنہوں نے اپنی زندگی اپنی بہن کی رہائی کی خاطر وقف کر رکھی ہے، کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفت گو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے دیگر وعدوں کی طرح امریکی جیل میں قید قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کا وعدہ بھی بھول گئے ہیں۔ اپنے تین سالہ دور اقتدار میں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لیے کوئی نتیجہ خیز اقدام اور سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ موجودہ حالات میں ان کی رہائی کے حوالے سے مواقع میسر آئے ہیں، حکومت ان مواقع کو ضائع نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی گرفتاری اور امریکہ کو حوالگی جیسا شرمناک اور درد ناک واقعہ نہ صرف ملک کی 74 سالہ تاریخ بلکہ امت کی تاریخ میں نہیں ہوا اپنی بہن اور بیٹی کو کوئی بھی دشمن کے حوالے نہیں کرتا لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے یہ بدنما داغ بھی اپنی پیشانی پر لگوایا اور ضمیر فروشی کی بدترین مثال قائم کی۔ امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں کو حالات کی سازگاری کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو پہلے کی طرح غیر سنجیدہ نہ لے اور نہ ہی سنی ان سنی کرے بلکہ امریکہ سے سنجیدگی سے دو ٹوک بات کرے، جب گوانتاناموبے کے قیدی رہا ہو رہے ہیں، امریکہ پر حملوں کے الزامات میں بلیک لسٹ کئے گئے ہزاروں لوگ وائٹ لسٹ کئے جا رہے ہیں، افغانستان کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے پاکستان نے امریکی فوجیوں کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور آج بھی بہت سے امریکی اسلام آباد میں بحفاظت موجود ہیں تو پھر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو بھی اس معاہدہ میں شامل کرانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر عافیہ بلاشبہ وطن عزیز کی قابل فخر بیٹی ہیں۔ جنہیں ایک سازش کے تحت 2003ء میں گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا اور 2008ء میں ایک جعلی مقدمہ میں انہیں 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔ قوم تب سے اب تک مسلسل اپنی بیٹی کی رہائی کے لیے مسلسل صدائے احتجاج بلند کر رہی ہے۔ مگر ہمارے بے حس حکمران اس ضمن میں کوئی موثر اور نتیجہ خیز سرگرمی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان جیسے بے گناہ لوگوں کی رہائی کے لیے حالات بہت ساز گار ہیں ہمارے حکمرانوں کو اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔