انسانی تاریخ کا عظیم واقعہ

492

دنیا کے سب سے غریب اور پسماندہ ملک افغانستان سے دنیا کی معلوم تاریخ کی سب سے بڑی فوجی ، اقتصادی اور ٹیکنالوجیکل طاقت کا ذلت و رسوائی کے ساتھ فوجی انخلا تاریخ کا ایک اہم واقع ہے ۔ امریکا40سے زائد ممالک کو ہمراہ لے کر افغانستان پر قابض ہوا تھا ۔20 سال تک اس قبضے کی مزاحمت افغانستان کے مجاہدین نے کی ۔اور بظاہر انہیں دنیا کی کسی بھی قوت کی مدد حاصل نہیں تھی ۔20برس کے بعد نظر آنے والی حقیقت یہ ہے کہ امریکا کو اپنی تاریخ کی بد ترین شکست کا سامنا ہے اور افغان مجاہدین فاتح ہیں ۔ اب رسمی طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی باقاعدہ طور پر جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ۔ ا س سے قبل سلامتی کونسل افغان طالبان اور اماراتِ اسلامیہ کو دہشت گردی کی فہرست سے نام خارج کر چکی ہے ۔اس امر کا فیصلہ دوحا میں افغان طالبان یعنی اماراتِ اسلامیہ افغانستان کے ساتھ امریکی معاہدے میں طے پا گیا تھا ۔ افغان طالبان کے ساتھ معاہدے کے اس اہم ترین نکتے پر امریکا نے آخری وقت پر عمل کیا ۔ اس دوران میں امریکانے افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے منفی کارروائیاں جاری رکھیں ، لیکن ایسا نظر آ رہا ہے کہ افغان طالبان کو نصرت الٰہی حاصل ہے ۔ امریکا سمیت سب کو تقریباً یقین تھا کہ افغانستان سے امریکی اور ناٹو افواج کے مکمل انخلا کے بعد افغانستان میںبد ترین خانہ جنگی کا منظر ہو گا ۔لیکن امریکی منصوبوں کے بر عکس طالبان کے حق میں پر امن انتقال اقتدار ہو گیا ۔ اس عمل کو دنیا ابھی تک حیرت سے دیکھ رہی ہے اور اس کو کوئی توجیہ بیان کرنے میں ناکام ہے ۔ افغانستان پر طالبان کے پرامن کنٹرول کو ہی دنیا نے حیرت سے نہیں دیکھا بلکہ افغان طالبان نے جس طرح اپنے دشمنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے وہ بھی ایک حیرت انگیز امر ہے ۔ امریکی اور عالمی ذرائع ابلاغ دور بین اور خرد بین لے کر افغان طالبان کا مشاہدہ کر رہے ہیں ، لیکن جھوٹے پر اپیگنڈے لیے رائی بھی نہیں مل رہی ہے کہ اسے پہاڑ بنا کر پراپیگنڈے کا طوفان کھڑ ا کر سکیں ۔ یہ بھی تاریخ کا ایک حیرت انگیز منظر ہے کہ اس عظیم راستے کا ادراک کرنے اور اس سے سبق حاصل کرنے والے موجود نہیں ہیں ۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ گزشتہ بیس برسوں میں امریکا ،برطانیہ اور ناٹو سمیت مغربی تہذیب کے سیاسی آقائوں نے مسلم دنیا اور انسانیت کے خلاف جو جرائم کیے ہیں کم ازکم ان کا دستاویزی ریکارڈ جمع کیا جاتا ۔لیکن ایسا نہیںکیا جا رہا ہے ۔ یہ بات ہمیں بحیثیت مسلمان نہیں بھولنی چاہیے کہ امریکی صدر بش نے نائن الیون کے پر اسرار واقعے کے بعد بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے افغانستان پر حملے کا فیصلہ کیا تھا تو اس وقت اس نے صلیبی جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ یعنی پورے عالم اسلام کے خلاف مغربی تہذیب کی بالا دستی کی جنگ ہے ۔ صلیبی جنگ کا اعلان اس امریکی صدر نے کیا جسے اب سیکولر ہونے کا دعویٰ ہے ۔ ہمیں یاد ہے کہ جب تاجکستان کے راستے سے امریکی فوج افغانستان کی سر زمین پر داخل ہوئی تھی تو بی بی سی کا ایک سینئرصحافی فتح کا نشان بناتا ہوا امریکی ٹینک پر سوار تھا ۔ بہر حال امریکی شکست کا منظرمکمل ہو گیا ہے ۔ یہ منظرنامہ نئی کش مکش کا آغاز ہے ۔ یکم ستمبر2020ء سے آزاد افغانستان کی نئی تاریخ کا آغاز ہو چکا ہے ۔ اس موقع پر صرف چین نے یہ بات کہی ہے کہ غیر ملکی افواج کا انخلا افغانستان کے مسائل کے حل کا آغاز ہے ۔ اس بیان سے چین نے اشارہ دے دیا ہ کہ وہ مستقبل کی افغان حکومت کے گھیرائواور دبائو کی سازشوں کا حصہ نہیں بنے گا ۔ چین نے اس موقع پر بجا طور پر یہ مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں ۔ اس بیان کی اہمیت اس تناظر میں بڑھ گئی ہے کہ امریکا کو شکست دینے والے طالبان کو دنیا کے کسی بھی ملک ، گروہ یا طبقے نے مبارک باد نہیں دی ہے ۔ جہاں تک طالبا ن کا تعلق ہے انہوں نے محض اللہ کی نصرت اور فتح کے بھروسے پر پوری دنیا کے مقابلے میں نا قابل یقین قسم کی جنگ لڑی ہے ۔اللہ پر توکل اور نصرت پر یقین کے اسی جذبے نے ان کے دلوں میں یہ وسعت پیدا کی کہ وہ اپنے دشمنوں کو معاف کرنے پر تیا ر ہو گئے ۔ جو ہم وطن طالبان کے مفاد میں امریکا کے آلۂ کار بن گئے تھے ۔ انہیں بھی اپنا بھائی بنا کر حکومت میں شریک کرنے پر تیار ہیں ۔ اتنی بڑی وسعت ظرفی کے باوجود افغان طالبان کے خلاف پراپیگنڈے میں کمی نہیں آئی ہے ۔ یہ واقعہ سب سے زیادہ عبرت انگیز خود اُمت مسلمہ اور اس کے حکمرانوں کے لیے ہے ۔ زمینی حقائق کے نام پر طاقت کی تابعداری کا مشورہ دینے والوں کے سامنے ایک بار پھر یہ آسمانی حقیقت ظاہر ہو گئی ہے کہ ابابیلوں کے ذریعے ہاتھیوں کی فوج کو پسپا کرنے والا رب ہمیشہ اپنی نشانیاں دکھاتا ہے ۔ بس اس ذات پر توکل کرنے والا کوئی ہو ۔ یہ مرحلہ اللہ کے حضورتوبہ کرنے اور استغفار کرنے اور اللہ کی کبریائی کے اعتراف اور اظہار کا صلہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے افغانستان کے مسلمانوں ، طالبان قیادت اور تمام اسلامی تحریکوں کو امریکی شکست پر مبارک باد دیتے ہوئے اس واقعے کو اسلامی تاریخ کا اہم واقعہ قرار دیا اس واقعے سے دنیا کی تاریخ تبدیل ہو گئی ۔یہ شکست صرف امریکا کی شکست ہی نہیں ہے بلکہ ان تمام گروہوں اور قوتوں کی شکست بھی ہے جنہوں نے اسلام دشمنی میں انسانیت کے خلاف شروع کی جانے والی امریکی جنگ میں شرکت کی تھی ۔ یہ شکست امریکی وار ان ٹیرر کے سیاسی و نظریاتی بیانئے کی بھی شکست ہے ۔ مسلمانوں کے سامنے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ بڑی بڑی فوجیں ا ن کا تحفظ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئیں ۔ ان بڑی بڑی فوجوں نے اپنے ہی قوم کوتو فتح کیا لیکن جب دشمن سے مقابلے کا وقت آیا تو ہتھیار ڈال دیے ۔ افغانستان کے تحفظ کے لیے تو ایک غیر تربیت یافتہ ملیشیا تھی لیکن عراق کی فوج ایک دن میں تحلیل ہو گئی ۔ تاریخ کا یہ عظیم واقعہ یہ سبق بھی دیتا ہے کہ جذبہ جہاد آج بھی جدید ترین ہتھیاروں کی حامل تربیت یافتہ جنگی مشین کو شکست دے سکتا ہے ۔اصل حقیقت یہ ہے کہ کائنات اور انسانوں کا خالق اللہ ہے جو اللہ پر بھروسہ کرے گا اسے نصرت الٰہی حاصل ہو گی ۔ اس دنیا میں فتح و شکست کی بھی کوئی اہمیت نہیں ۔ اصل منزل آخرت میں جنت کا حصول ہے ۔ جب قیامت قائم ہو گی اس وقت اعلان کیا جائے گا کہ کہاں ہیں جبار اورملوک کہاں ہیں دنیا پر حکومت کرنے والے آمر جو اپنی طاقت کی بنا پر انسانوں کو غلام بنالیتے تھے۔افغانستان میں طالبان کی فتح سے یہ حقیقت بھی آشکار ہو گئی ہے کہ باطل خواہ کتنا ہی طاقت و ر ہووہ حق کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا ۔ خواہ وہ باطل وقت کی واحد سپر پاور ہی کیوں نہ ہو۔