طالبان کے خلاف پروپیگنڈا بھی ختم

603

افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہر چیز واضح ہو گئی۔ بین الاقوامی اداروںکا پروپیگنڈا بھی چھٹنے لگا جو یہ کہتے تھے کہ لوگ افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ خوفزدہ ہو کر ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں لیکن جوں ہی اعلان ہوا کہ آخری امریکی طیارہ بھی روانہ ہو گیا ہے کابل میں عوام سڑکوں پر نکل آئے جشن کا سماں ہو گیا۔ بھارت کی صدارت کے باوجود سلامتی کونسل سے طالبان کا نام دہشت گردی کی فہرست سے نکال دیا۔ طالبان نے کابل ائر پورٹ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی امریکی انخلا مکمل ہونے کی تصدیق کر دی۔ میڈیا کی زبان تو بدلی ہی تھی امریکی جنرل میکینزی کی زبان بھی بدل گئی۔ اب فرما رہے ہیں کہ ہمارا اور طالبان کا مقصد مشترک ہے۔ طالبان نے سیکیورٹی خدشات کو ختم کر دیا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے میں فائدہ ہے۔ اگر 20 سال پٹنے کے بعد بھی انہیں یہ بات سمجھ میں نہ آتی تو کوئی کیا کر لیتا۔ البتہ امریکیوں نے اپنی روایت نہیں چھوڑی ہے۔ ایک جانب انخلا مکمل ہونے اور ہم آہنگی کی باتیں ہیں تو دوسری طرف ڈرون حملے شروع کر دیے اور عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹ بولا گیا کہ یہ لوگ کابل ائر پورٹ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اب بھی امریکیوں کا چہرہ واضح نہیں ہے۔ وہ اس شکست کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، آنے والے دنوں میں ان کو امریکا میں سخت سوالات کا سامنا ہوگا۔ اس لیے وہ کسی نہ کسی بہانے افغانستان میں کارروائیاں کرتا رہے گا تاکہ امریکی رائے عامہ کو خوفزدہ کر سکے کہ طالبان اور داعش خطرہ ہیں۔