مسائل کا حل‘ حقیقی عوامی نمائندگی

500

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عوام کا کوئی بھی مسئلہ سرکاری دفاتر میں حل نہیں ہوتا۔ انہوں نے اس سلسلے میں عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومتی اداروں پر دبائو ڈالنے اور ان سے مسائل کے حل کا مطالبہ کرنے کے لیے ’’فیملی واک‘‘ کا اہتمام کیا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ سرکار اور اس کے ادارے کسی واک کے نتیجے میں عوام کے مسائل حل کرنے لگیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ واک سے تو عوام میں شعور بیدار ہوگا۔ ان اداروں سے نااہل افراد کو‘ اور اگرحکومت بھی نااہلی کا مظاہرہ کرے تو‘ اُسے بھی ذمے داری سے نکال باہر کیا جانا چاہیے۔ حافظ نعیم کراچی کے عوام کے مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ آج کل کنٹونمنٹ کے انتخابات بھی ہو رہے ہیں اور انہوں نے پورے شہر میں کنٹونمنٹ الیکشن میں جماعت اسلامی کے نمائندے میدان میں اتارے ہیں۔ دراصل عوامی مسائل کا حل عوامی قیادت کے انتخاب ہی سے ہوگا کیوں کہ اگر الزام تراشی کی جائے کہ حکومت رکاوٹیں ڈالتی ہے‘ حکومت لوٹ مار کرتی ہے‘ حکومت عوامی وسائل کا رُخ تبدیل کرتی ہے‘ تو یہ درست ہونے کے باوجود الزام ہی رہے گا۔ حکومت کا محاسبہ نہیں ہو سکے گا۔ بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں نچلی سطح پر عوام کے حقیقی نمائندے منتخب ہوتے ہیں اور غیر حقیقی بھی آجاتے ہیں اُن سے بھی لوگ کچھ نہ کچھ کام لے لیتے ہیں کیوں کہ انہیں کسی نہ کسی سطح پر عوام کے سامنے جواب دہ ہونا پڑتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کی ہر سطح پر تکمیل کی جائے۔ جمہوریت صرف اسمبلی اور سینیٹ کا نام نہیں ہے بلکہ ضلعی انتظامیہ‘ شہری انتظامیہ اور کونسلرز شہر اور دیہات تک کی شکل بدلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں‘ الیکشن کمیشن اگر آزاد ہے تو جلدازجلد بلدیاتی انتخابات کرائے‘ آزادنہ اور شفاف بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں عوام کے آدھے مسائل از خود حل ہو جائیں گے اور باقی مسائل کے حل کے لیے لوگ بلدیاتی نمائندوں سے رجوع کریں گے۔