سانحہ مہران ٹائون کے ذمے داروں پر قتل کا مقدمہ اور گرفتاری کا مطالبہ

206

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سول سوسائٹی ،مزدور اور صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں نے مہران ٹاؤن فیکٹری کے مالک ، انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے سربراہ کے خلاف مزدوروں کے قتل کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ سے اگر سبق سیکھتے ہوئے کام کی جگہوں کو محنت کشوں کے لیے محفوظ بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جاتے تو کورنگی فیکٹری میں المناک حادثہ رونما نہ ہوتا۔ فیکٹریاں اور کارخانے جہاں صنعت کاروں کے لیے دولت کمانے کی مشین بنے ہوئے ہیں وہیں ورکرز کے لیے مقتل بنا دیے گئے ہیں، اس گھناؤنے عمل میں صنعتی مافیاکو لیبر ڈپارٹمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔پیر کو کراچی پریس کلب میںمشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینر نیشنل لیبر کونسل کرامت علی، جنرل سیکرٹری نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان ناصر منصور ، کو چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان اسد بٹ، جنرل سیکرٹری ہوم بیسیڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان زہرا خان، چیئرپرسن سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن سعیدہ خاتون،سیکرٹری سائٹ لیبر فورم ریاض عباسی، رہنما پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین اکبر میمن ،کنوینر ورکرز رائٹس موومنٹ کامریڈ گل رحمان، جنرل سیکرٹری ڈیموکریٹک ورکرز یونین اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، لیاقت علی ساہی، رہنما ناو کمیونٹی، فرحت پروین، محمد سیلم ، متاثرہ بی ایم انڈسٹریز فیکٹری ،کے یو جے کے فہیم صدیقی اور پاکستان فشر فوک فورم کے سعید بلوچ نے کہا کہ بد قسمتی سے فیکٹری مالکان، متعلقہ حکومتی اداروں اور قانون سازوں کے علاوہ معاشرہ نے بھی عمومی طور پر محنت کشوں کے بدترین حالات کار اور اوقات کار کو کبھی اہم مسئلہ ہی نہیں گردانا، جس کا براہ راست نتیجہ یہ ہے کہ حادثات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو فی کس پچیس لاکھ روپے ادا کیے جائیں اور زخمی ہونے والے مزدوروں کو مفت طبی امداد فراہم کی جائے۔شہدا کے ورثا کو پنشن ، گروپ انشورنس اور گریجویٹی کی فی الفور ادائیگی یقینی بنائی جائے۔