پریمئر لیگ کا آزادی کشمیر سے کوئی تعلق نہیں

188

بھارت نے کرکٹ کے میدان کو بھی سیاست میں گھسیٹنے کی کشوشش کی لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کشمیر پریمئر لیگ کے خلاف بھارت کی درخواست مسترد کردی اور غیر ملکی کھلاڑیوں سمیت مختلف ٹیمیں مظفر آباد پہنچ گئی ہیں۔ اگرچہ آئی سی سی نے سیاسی انداز اپنایا ہے لیکن نتیجہ بھارت کی سیاست میں ناکامی ہے۔ بھارت نے کھیلوں کو بھی سیاست کا زریعہ بنا رکھا ہے۔ اس سے قبل ہرشل گبز نے بھارت کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا کہ بھارت نے اسے کشمیر پریمئرلیگ میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارت کا ویزا دینے سے انکار کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس پرپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی بھارت سے کہا ہے کہ وہ کھیلوںکو سیاست کی نذر نہ کرے۔ کشمیر پریمئر لیگ کا کشمیریوں کے حقوق سے کوئی تعلق نہیں ۔ لیکن بھارت کسی طور بھی کشمیر کا نام پاکستان کے ساتھ دیکھنا نہیں چاہتا۔ اس کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ آئی سی سی نے واضح کہا ہے کہ کشمیر پریمئیر لیگ اس کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔ یہ پاکستانی حکومت کی کوئی کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ اتفاق ہے۔ پاکستانی حکومت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کو بھی کھیلوں کی نذر نہ کرے۔ اگر آئی سی سی کسی بہانے کے پی ایل پر پابندی لگادیتی تو کیا کشمیر کاز کو نقصان پہنچتا۔ دراصل کشمیر کی آزادی کے لئے سرکاری سطح پر کوشش کی ضرورت ہے۔ کھیل اپنی جگہ لیکن سنجیدہ کوششیں ضروری ہیں۔ یہ بات بھی مدنظر رہنی چاہیے کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا اور کسی نہ کسی طریقے سے لیگ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گا اس کے لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔