حب منشیات کے پھیلائو پر عوامی حلقوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ

182

لسبیلہ (این این آئی) حب شہر اور مضافاتی علاقوں میں منشیات کا بڑھتا ہوا کاروبار اور اس کالے دھندے میں ملوث گروہ نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر لے آئے منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بھی بڑھنے لگیں پولیس سمیت روک تھام کرنے والے ذمہ دار دیگر سرکاری ادارے خاموش تماشائی بن گئے پولیس چھوٹے منشیات فروشوں کے خلاف معمولی کارروائیاں کر کے محکمے کے افسران کو مطمئن کرنے میں مصروف جبکہ اس کالے دھندے میں ملوث بااثر ڈیلرز پر ہاتھ ڈالنے سے گریزاں ہے۔ اس حوالے سے عوامی حلقوں نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حب ساکران اور گڈانی میں منشیات کے پھیلائو میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور نوجوانوں سمیت خواتین کی ایک بڑی تعداد مہلک نشوں کا شکار ہوکر تباہی کے دہانے پہنچ چکی ہے۔ ان علاقوں میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی اسٹریٹ کرائمز، چوری، رہزنی ونقب زنی کی وارداتیں بھی بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی راتوں کی نیند حرام ہوچکی ہے۔ شہری بتاتے ہیں کہ وہ نشے کے عادی افراد کی چوری کی وارداتوں کے خوف سے راتیں جاگ کر اپنے گھر، گلی، محلوں کی چوکیدار ی کر کے گزارتے ہیں۔ شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ نشے کے عادی افراد سے مسجدیں بھی محفوظ نہیں رہی ہیں، شہر میں موٹر سائیکلوں کی چوری روز کا معمول بن چکا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس صرف چرس کو منشیات قرار دیکر چند کلو گرام پکڑ کر محکمے کے افسران کو مطمئن کرکے ان سے تعریفی اسناد وصول کرنے میں مصروف ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ساکران میں کئی باغات پر منشیات فروش ڈیلرز کا قبضہ ہے اور وہاں پر سرعام منشیا ت فروخت کی جارہی ہے جہاں پر کراچی سے روزانہ سیکڑوں نشے کے عادی اور بڑی تعداد میں خریدار جن میں خواتین بھی شامل ہیں آتے ہیں جبکہ ساکران پولیس ان منشیات فروشوں اور ان اڈوں سے منشیات خرید کر کراچی لے جانے والوں کیخلاف کارروائی کے بجائے صرف ایک دو موٹر سائیکلیں پکڑ اپنی FIR بک کا پیٹ بھرنے میں مصروف ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حب ساکران اور گڈانی میں منشیات فروشوں اور ڈیلرز کو مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ منشیات کے بڑے بڑے گینگز کے ڈیلرز اور سرغنہ آزاد اور کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں۔