کورونا کی روک تھام وفاق اور سندھ حکومت کی دہری پالیسی کا انکشاف

203

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتوں کا دہری پالیسی سامنے آئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں حکومتوں نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اربوں ڈالرز کی فنڈز ملنے کے باوجود نہ تو ” وائرو لوجی انسٹیٹیوٹ کی ترقی طرف توجہ دی اور نہ ہی کورونا ٹیسٹ کو مستند اور تیز رفتاری سے ٹیسٹ کے نتائج کی طرف توجہ دی۔ جس کے نتیجے میں کورونا کے مشتبہ مریضوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے سوالات بھی پیدا ہورہے ہیں۔ایک اہم سوال یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کورونا ویکسین کی تازہ کھیپ وطن پہنچتے ہی کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کیوں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان دنوں بیشتر ڈاکٹرز کورونا کے حوالے سے مختلف خیالات کا کھل کر اظہار کرنے لگے ہیں جبکہ ان میں سے بہت سے اپنے آپ کو وائرس سے نمٹنے کا بھی ماہر بتاتے ہیں حالانکہ پورے ملک میں تاحال کوئی وائرولوجسٹ ہی موجود نہیں ہے ۔ ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر سعید قریشی نے جسارت کے استسفار پر خیال ظاہر کیا کہ ملک کے دفاعی ادارے کے پاس وائرولوجسٹ موجود ہے۔واقف حال افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کووڈ 19 کے خدشات کے ساتھ جامعہ کراچی کی زیر نگرانی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی قائم کیا گیا تھا اس ادارے کا قیام ستمبر 2019ء میں لایا گیا تھا لیکن ادارے کو فعال کرنے کے لیے دفاتر کے قیام اور فرنیچر کی خریداری کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ جبکہ دوسری طرف حکومت سندھ نے کورونا ٹیسٹ کی مانیٹرنگ کا سیل وزیر اعلیٰ ہاوس سے محکمہ صحت کے سپرد کردیا جس کے بعد سے سرکاری اسپتالوں اور لیبارٹریز میں کرائے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹس 24 گھنٹے کے بجائے ایک ہفتے بعد دی جارہی ہے دوسری طرف کورونا وائرس کے سلسلے کو مانیٹر کرنے والوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کورونا ویکسین کی تازہ ڈھائی لاکھ ڈوز کی کھیپ 24 جون کو ملک میں پہنچنے کے ساتھ ہی کورونا کے مریضوں کی تعداد کیسے بڑھنے لگی ہے۔