عثمان مرزا ،نورمقدم کیس میں انصاف ہوگا،فواد چوہدری

152

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو بھی مقدمات درج کیے گئے ان پر پولیس نے بہت بہتر انداز میں کام کیا اور لوگوں کو انصاف ملا ہے۔اسلام آباد میں صحافی عارف نظامی کے گھر کے باہر میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر فواد چودھری نے عثمان مرزا اور نور مقدم کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دو مقدمات میں بھی متاثرین کو انصاف ملے گا، سوشل میڈیا پر ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملزمان ملک سے باہر چلے جائیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوگا ملزمان جیلوں میں ہیں اور انصاف ضرور ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں کوئی طاقتور نہیں ہے بس آئین و قانون طاقت ور ہے اور آئین و قانون کے تحت فیصلے ہوں گے، یہ بات عدالتیں اور انتظامیہ سمجھتی ہے، کسی کو کوئی مراعات نہیں دی جائیں گی، انصاف ہوگا۔دریں اثناء وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کی بیٹی کے قتل کے دلخراش واقعہ پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیر خارجہ نے مقتولہ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سابق سفیر کو اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ادھرمعاون خصوصی شہبازگل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر نورمقدم کے معاملے پر دکھی ہیں اور اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ مقتولہ نور مقدم کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود آئی جی سے رپورٹ طلب کی ہے۔ اور آئی جی کو کہا ہے کہ معاملے میں کسی کو کوئی رعایت نہ دی جائے، انہوں نے کہا وزیراعظم نے نور مقدم کے خاندان کو انصاف دینے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا میں سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی صاحب زادی نور مقدم قتل کیس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی۔ذرائع کے مطابق پولیس کو موصول ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مقتولہ کا سر دھڑ سے الگ کیا گیا، مقتولہ کے گھٹنے کے نیچے کے حصے پر زخموں کے متعدد نشان ہیں، مقتولہ کے جسم پر متعدد مقامات پر چاقو کے گہرے زخم ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے معدے سے لیا گیا مواد بھی فارنزک کے لیے لیبارٹری بھجوایا گیا ہے، تاہم اس کی رپورٹ پولیس کو تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔پولیس نے اس کیس میں ایک مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کو حراست میں لے رکھا ہے، جس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے پروسیس شروع کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف کمشنر آفس آنے والی درخواست وزارت داخلہ بھجوائی جا چکی ہے اور اب وزرات داخلہ کابینہ کمیٹی سے منظوری کے بعد اس کا نام ای سی ایل میں شامل کرے گی۔واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا،مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے کہا ہے کہ میری بیٹی بہت پیاری اور نرم دل تھی، کل سے ہمارا خاندان بری طرح رو رہا ہے، میں سفیر رہا اور میں انصاف چاہتا ہوں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے وزیراعظم عمران خان ،معاون خصوصی شہباز گل اور وفاقی وزیر شیریں مزاری کا واقعہ کا فوری نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا۔شوکت مقدم نے کہاکہ یہ ایسا کیس نہیں کہ ملزم فرار ہوا، ملزم پکڑا گیا اور اسلحے کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قاتل ایک پاگل آدمی نہیں ہے اور اگر ایک پاگل کو کمپنی کا ڈائریکٹر لگایا تو ماں باپ کو بھی تفتیش کا حصہ بنانا چاہیے۔