حیدرآباد،پبلک اسکول کے اساتذہ ملازمین کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج

114

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)پبلک اسکول کے اساتذہ اور ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول میں کیمبرج سسٹم شروع کرنے کے نام پر بھرتیوں کا سلسلہ اس وقت تک روکا جائے جب تک کے اسکول کے ملازمین کی تنخواہیں اپ ڈیٹ اوران کے واجبات ادا نہ کردیے جائیں پبلک اسکول کے انیس نور میمن، شعبان وسطرو، نوید حسن بھٹی، اسما نظام، اشوک کمار، ڈاکٹر سعید نے کہا ہے کہ تاریخی پبلک اسکول کو سیاسی مداخلت نے تباہ کردیا، دس برس میں گیارہ پرنسپل آئے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین جو کہ کمشنر حیدرآباد ہوتے ہیںسابقہ ضلع ناظم، پرائیویٹ ممبر، سیکرٹری تعلیم ودیگر کی رسہ کشی نے کرپشن کو فروغ دیا جس نے مالی بحران کو جنم دیا، اسکول کی اربوں روپے کی زمین کی بندربانٹ کی کوشش سندھ ہائی کورٹ نے ناکام بناکر اسکول کو کمشنر کے سپرد کردیا۔ اس دوران اسکول کو سالانہ گرانٹ بھی ملتی رہی نہ جانے وہ رقم کہاں گئی، جب کچھ نہ بن پڑا تواسکول کی خود مختاری ختم کرتے ہوئے اسے 2019ء میں آئی بی اے سکھر کے حوالے کردیا۔ آئی بی اے سکھر نے اول روز سے اسکول کے قانون کو بالائے طاق رکھ کر من چاہے فیصلے مسلط کیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی بی اے سکھر کو اسکول کے لیے تیس کروڑ کی اضافی گرانٹ مل چکی ہے، اس کے باوجود پبلک اسکول کے اساتذہ وملازمین پر عرصہ ملازمت تنگ کرتے ہوئے انہیں معمولی غلطیوں پر شوکاز نوٹس دینے سلسلہ جاری رکھا گیا ہے۔ انہوںنے الزام عائد کیا کہ بغیر اشتہار دیے بلا ضرورت اسکول میں سکھر ریجن سے لوگوں کو لاکر بھرتی کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ آڈیٹر جنرل سندھ کی رپورٹ کے مطابق 2019-20ء میں کروڑوں روپے گھپلے پکڑے گئے ہیں مگر آئی بی اے سکھر نے رپورٹ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پرنسپل کو ایک برس کی غیر قانونی توسیع دے دی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو چیف منسٹر ہاؤس سندھ سیکرٹریٹ پر احتجاج ہوگا۔