رینجرز اتنے برے نہیں

304

ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل افتخار حسن نے کہا ہے کہ ’’ہم اتنے برے نہیں جتنا بنا دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے پاکستان میں ہونے والے جرائم کی شرح کا لندن اور نیویارک سے موازنہ کرتے ہوئے افسوس ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں تیزاب گردی کے تین کیسز پر شرمین چنائے نے فلم بنا ڈالی اور آسکر ایوارڈ بھی لے لیا جب کہ لندن میں تیزاب گردی کے 800 واقعات ہوئے۔ انہوں نے نیویارک میں 1088 ڈکیتیوں کا کراچی کی 288 ڈکیتیوں سے موازنہ کیا ہے۔ ڈی جی رینجرز کی یہ بات بھی درست ہے کہ کینیڈا میں پاکستانی خاندان پر ٹرک چڑھا دینے کا واقعہ پاکستان میں ہوتا تو دنیا بھر میں شور مچ جاتا۔ ڈائریکٹر جنرل رینجرز کا شرمین عبید چنائے اور کینیڈا کے ٹرک گردی کے واقعہ پر تبصرہ بجا ہے اور چونکہ وہ ایک سیکورٹی ادارہ سے متعلق ہیں اس لیے کھل کر نہیں کہہ سکتے کہ یہ ایک ایجنڈا تھا لیکن جہاں تک لندن اور کراچی یا نیویارک اور کراچی کے واقعات کو ملانے کی بات ہے‘ تو یہ مناسب نہیں‘ اور اگر ملا ہی رہے ہیں تو انہیں یہ بھی یاد ہوگا کہ کراچی میں رینجرز نے سرعام ایک نوجوان سرفراز کو قتل کیا تھا۔ اس قسم کے واقعہ پر امریکا بھر میں مظاہرے ہوئے‘ مزید لوگ مارے گئے پولیس والے سیاہ فاموں سے پٹے اور بہت کچھ ہوا۔ پاکستان میں تو کوئی ان رینجر اہلکاروں کو قاتل کہنے کی ہمت بھی نہیں رکھتا۔ ڈی جی صاحب لندن اور نیویارک میں پولیس رینجرز یا سیکورٹی ادارے کاروبار نہیں کرتے‘ وہ عوامی رفاہی پلاٹوں پر قبضہ کر لیں‘ تعلیمی اداروں اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کر لیں تو ہنگامہ کھڑا ہوجائے اور اس ادارے کا سربراہ وردی کے بغیر عدالت میں کھڑا ہو جائے لیکن پاکستان اور سندھ میں ایسا نہیں ہے۔ لیکن جناب رینجرز پھر بھی بہت اچھے ہیں۔ آپ اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کریں‘ صلاحیت اور جرأت کے اعتبار سے پاکستانی فورسز دنیا بھر کی فورسز سے زیادہ اچھی ہیں۔ کینیڈا‘ لندن‘ نیویارک میں کوئی شخص جرم کرے تو اس کے بھائی یا باپ یا بیٹے کو گھسیٹ کر نامعلوم مقام پر نہیں لے جایا جاتا۔ اگر کوئی فرد مطلوب ہے تو اس کی گرفتاری ظاہر کرکے اس کے وکیل سے رابطہ کرایا جاتا ہے۔ نیویارک میں اگر ایسے چار واقعات ہو جائیں تو کہرام مچ جائے اور پاکستان میں 12 ہزار واقعات پر بھی خاموشی ہے۔ لیکن پھر بھی پاکستانی فورسز بہت باصلاحیت ہیں‘ اصل شکوہ تو ان سے کام لینے والوں سے ہے‘ جس کا جہاں کام ہے اس سے وہاں کام لیا جائے۔ اگر ایسا ہو جائے تو کوئی رینجرز یا سیکورٹی اداروں کو بر انہیں کہے گا۔