دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی

323

پاکستان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق بھی افغانستان میں تبدیلی کی ہوائوں سے جڑا ہوا ہے۔ ادھر افغانستان میں تبدیلی کی ہوا چلی پاکستان میں دہشت گردی کی باتیں اور پھر دہشت گردی بھی شروع ہوگئی۔ اقوام متحدہ ، امریکا اورپاکستانی حکومت کو بے چینی تھی کہ پاکستان میں دہشت گردی شروع ہوجائے گی۔ ایسے میں پاک فوج کے ترجمان نے یہ خوش خبری سنائی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ تقریباً جیت چکا ہے۔ اس خبر پر ہر پاکستانی کو اعتبار کرنا چاہیے اور کرنا بھی ہے۔ افغانستان میں آنے والے طالبان کے بارے میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے بھی اچھی امیدوں کا اظہار کیا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف کام نہیں کرنے دیں گے۔ یہ وہی خبریں ہیں جن سے پاکستان کو مستقبل میں پرامن حالات کی امید ہے۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی بالکل اس گنتی کی طرح ہے جس میں گنتی کرنے والا 99 تک گنتی کرکے کہتا ہے کہ درمیان میں کوئی غلطی ہوئی ہے اسے اس خیال کے ہمنوا بھی مل جاتے ہیں۔ چناں چہ گنتی دوبارہ ایک سے شروع ہوتی ہے۔ امریکا نے گزشتہ 20 برس میں تین چار مرتبہ افغان مشن مکمل ہونے کا اعلان کیا لیکن کسی نہ کسی واقعے یا شبہے کے بعد افغانستان سے انخلا کا فیصلہ ملتوی کردیا کہ ابھی دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ نہیں ہوا ہے۔ اور پھر گنتی ایک سے دوبارہ شروع کی جاتی تھی۔ یہی کام پاکستان میں جنرل پرویز مشرف نے اسی دور میں بار بار کیا۔ سوات کو خالی کرایا گیا، پھر سوات آپریشن کامیاب قرار پایا، دہشت گردوں کا صفایا ہوگیا، ان کی کمر توڑ دی گئی لیکن کچھ عرصے بعد ٹوٹی ہوئی کمر والے دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانوں کا صفایا ہونے کے باوجود آرمی پبلک اسکول کا سانحہ کردیا۔ اس وقت بھی پاک فوج کے ترجمان نے یہی بتایا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جاچکا ہے۔ لیکن اس کے بعد پھر صفر سے گنتی شروع کرنی پڑی تھی۔ اب بہت عرصے سے امریکا افغانستان میں تھا اس پر کسی کو کوئی تشویش نہیں تھی جونہی امریکا افغانستان سے نکلنے میں سنجیدہ نظر آیا پاکستان میں دہشت گردی کی گنتی صفر سے شروع ہوگئی۔ اب پھر خوش خبری ملی ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ تقریباً جیت لی ہے۔ تو خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں نئے سرے سے گنتی شروع نہ ہوجائے۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بھی عجیب و غریب ہیں۔ امریکا پاکستان میں دہشت گردی کا سبب بنتا ہے۔ وہی پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی اور آبیاری کرتا ہے پھر پاکستان کو دہشت گردوں کے لیے جنت قرار دے کر اس پر پابندیاں لگاتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا تعلق دہشت گردی سے زیادہ امریکا کے ساتھ تعلقات سے ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے درست شکوہ کیا ہے کہ پاکستان نے امریکا کا ساتھ دیا لیکن اس نے ہمیں ہی برا کہا۔ وزیراعظم عمران خان نے اتفاق سے 26 جون کو یہ بات کہی کہ افغانستان میں امریکی جنگ کی مخالفت کی تو مجھے طالبان خان کہا گیا، انہیں یاد ہونا چاہیے کہ 26 جون کو سید منور حسن کی وفات کو ایک سال ہوگیا اسی روز عمران خان کے منہ سے وہی بات نکلی جو منور حسن کا موقف تھا کہ یہ امریکی جنگ ہے، پھر پاک فوج پارلیمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں نے امریکی جنگ سے لاتعلقی اور آئندہ کسی دوسرے کی جنگ نہ لڑنے کا اعلان کیا اور آج ایک مرتبہ پھر عمران خان نے یہی اعلان کیا ہے کہ امریکا کا ساتھ دینا غلط ہے۔ امریکا ہی کیا کسی غیر ملکی قوت کو سرچڑھانا ہر طرح غلط ہے۔ اگر کل امریکا کو سر چڑھانا غلط تھا تو آج چین کو اس کا مقام دینا بلکہ اس سے زیادہ عمل دخل دینا غلط ہے۔ امریکی تسلط کے دور میں پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا اور اب معاشی دہشت گردی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے کیوں کہ چین براہ راست کسی دہشت گردی میں ملوث نظر نہیں آئے گا لیکن پاکستان کی معاشی پسلیاں تک جکڑ دی جائیں گی۔ بہرحال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی قوم کو مبارک ہو۔ ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دو دہائیوں سے پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سامنا کررہا ہے۔ اس سلسلے میں ریکارڈ درست ہونا چاہیے یہ دہشت گردی گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان پر مسلط ہے۔ صرف امریکی تسلط کے دوران ہونے والے واقعات کو دہشت گردی کیوں کہا جاتا ہے۔ جب روس کی کے جی بی اور بھارت کی را مل کر پاکستان میں دہشت گردی کرتے تھے یہ 1980ء کا عشرہ تھا۔ 90 کے عشرے میں اس کے باقیات کے اثرات تھے جو دہشت گردی کرتے رہے۔ پھر امریکا بہادر آگے اور گنتی نئے سرے سے شروع ہوگئی۔ دعا ہے کہ اب دہشت گردی سے چھٹکارا مل جائے۔پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد ایک مرتبہ پھر سامنے رکھے اور اس عزم کا اعادہ کرے کہ کسی دوسرے ملک کی جنگ میں پاکستان حصہ نہیں لے گا ۔ آنے والے دنوں میں چین اور امریکا کی جنگ پاکستان میں لڑی جانے کا خدشہ ہے کیونکہ چین کے بہت بڑے معاشی مفادات پاکستان میں سی پیک سے جڑے ہوئے ہیں اور امریکا سی پیک کے متبادل منصوبوں کا حامی ہے۔پاکستان کو اس جنگ سے بھی بچنا ہو گا ۔