تفیش کے نام پر ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی تشدد مسترد

144

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے تفیش کے نام پر ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی تشدد کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ تشدد کے خلاف ملکی آئین ، قانون اوراقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق اپنی ذمے داریاں پوری کرے اور تفیش کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے، محض شک کی بنیاد پر فل یا ہاف فرائی اور جبری گمشدگی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ یہ مطالبہ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان حیدرآباد چیپٹر کے تحت حیدرآباد پریس کلب میں تشدد کے خلاف عالمی دن کے موقع پر ایچ آر سی پی حیدرآباد کے ریجنل کوآرڈینیٹر پروفیسر امداد چانڈیو نے کیا۔ انہوںنے کہا کہ پولیس اہلکاراور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے تفتیش کے نام پر کیے جانے والا تشدد غیر آئینی وغیر قانونی ہے۔ پاکستان میں قانون طاقت ور کو تحفظ اور کمزور کے خلاف استعمال کیاجاتا ہے، قانون نافذ کرنے والے تحقیقات کے دوران تشدد کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزا دینا عدالت کاکام ہے لیکن ہاف یا فل فرائی اور جبری گمشدگی کی اجازت کسی کو نہیں ہے، اس کیخلاف متحرک تحریک کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر سندھ سجاگ فورم کے سیکرٹری جنرل محب آزاد لغاری نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروںنے حراست لیکر ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا قانون کسی بھی شہری کو سیاست کرنے کا حق دیتا ہے یہ کونسا قانون ہے کہ حق کی بات کرنے والے کو غائب کردیا جائے۔ اس موقع پر پروفیسر عبدالمجید چانڈیو نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری ذہنی ونفسیاتی تشدد کا شکار ہے، پاکستان کے آئین یا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تشدد غیر قانونی عمل ہے، ملک میں تفتیش کے حوالے سے طریقہ کار میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ سماجی رہنما پشپا کماری نے کہا کہ تشدد کیخلاف تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر غفرانہ آرائیں، لالا عبدالحلیم شیخ، ساجد خان، سلطانہ اعجاز ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ قرار داد کے ذریعہ مطالبہ کیا گیا کہ تحقیقات کے عمل کو تشدد سے پاک کرکے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق چلایاجائے۔