بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت

185

حکومت نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا بائیسواں پروگرام معیشت کی بہتری کے لیے اپنایا گیا۔ پہلے 21 پروگراموں کے دوران بھی سابقہ حکومتوں نے اسی طرح کے بلند بانگ دعوے کیے تھے۔ تحریک انصاف تبدیلی کا نعرہ لگا کر آئی، لیکن وہ عوام کا خون نچوڑ رہی ہے، اور ’’اسٹیٹس کو‘‘ برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ اس نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگایا اور اس جانب ایک قدم بھی ایسا نہیں اٹھایا جس سے اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل کا حصول ممکن ہو۔ گزشتہ تین برسوں میں معیشت، خارجہ و داخلہ پالیسیوں میں کوئی بہتری نہیں لائی گئی۔ بھارت کا 5 اگست 2019ء کا اقدام بھی ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔ حکومت کو خود اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑی ہے؟ جوہر ٹائون دھماکہ بھی کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ یہ دھماکہ عین اْس وقت ہوا جب ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہورہا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں سیکورٹی کے حوالے سے65 تھریٹ الرٹس موصول ہوئے تھے جس کے بعد گزشتہ ہفتے کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں، بلاشبہ ایسے دھماکوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوتے ہیں، تفتیش کے لیے پانچ ٹیموں نے کام شروع کردیا ہے، بہت جلد یہ ٹیمیں حتمی نتیجے تک پہنچ جائیں گی، اور تحقیق کے بعد ہی یہ بات سامنے آئے گی کہ ٹارگٹ کون تھا اور اس میں کون سی بیرونی طاقت ملوث ہے۔ حکومت کی جانب سے بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کی بات کی گئی ہے تو اب ضروری ہے کہ اس ہاتھ کی نشاندہی بھی کردی جائے اور پھر دہشت گردی کے پسِ پردہ محرکات بھی واضح کیے جائیں۔ یہ تو واضح ہے کہ یہ کارروائی باقاعدہ منصوبہ بندی سے کی گئی، اِس لیے ضروری ہے کہ منصوبہ سازوں تک پہنچا جائے، تبھی بیرونی ہاتھوں کی نشاندہی ہوسکے گی۔ یہ بات بار بار کہی جارہی ہے کہ افغانستان میں اگر حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں بھی دہشت گردی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ اِس واردات کا پیغام یہ ہے کہ مستقبل میں ایسی مزید وارداتیں بعید از قیاس نہیں ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں امریکا کو اڈے دینے سے انکار کیا ہے اور افغانستان کے حالات بھی بدل رہے ہیں، اِس لیے مستقبل میں دہشت گردی کی تازہ لہر بھی آسکتی ہے، جس سے بچنے کے لیے زیادہ بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے