سمندر سے ملحقہ زمینوں کا ریکارڈ طلب، ہر قسم کی تعمیرات سے روک دیا

179

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے کوم تھری کی تعمیر سے متعلق کیس میں کوم فور سمیت تمام کومز

coms ہر قسم کی تعمیرات سے روک دیا۔ عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں کوم تھری کی تعمیر سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس کاکہناتھا کہ بوٹ بیسن پر کوم تھری اور کوم فور کی تعمیرات کی اجازت کیسے دی؟، کے ڈی اے کی حدود ہے کے ڈی اے نے اجازت دی، کے ڈی اے افسر کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی وزیر اعلیٰ کا کوٹہ تھا اس بنیاد پر الاٹمنٹ ہوئی، عدالت کاکہناتھا کہ کوم فور اور کوم فائیو کی اجازت کیسے دے دی؟ یہ تو سمندر کی جگہ تھی، بلڈر کے وکیل کاکہناتھا کہ عدالت عظمیٰ نے الاٹمنٹ کو قانونی قرار دیا تھا، جسٹس اعجازالحسن کاکہناتھا کہ آپ جس کیس کا حوالہ دے رہے ہیں وہ رفاہی پلاٹ کا معاملہ تھا، کوم تھری کے وکیل کاکہناتھا کہ یہ شروع سے ہی کمرشل پلاٹ ہے کبھی رفاہی نہیں رہا، عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس بات کے ڈی جی ہیں آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں،کوم وغیرہ ختم کریں سب جہاں جہاں پلاٹ الاٹ کیے ہیں، ساحل پر کے ڈی اے کی حدود ہی نہیں ہے ہمیں معلوم ہے کے ڈی اے کی کیا حدود ہیں،بار بار مداخلت پر چیف جسٹس نے بیرسٹر عابد زبیری کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا کوئی ذاتی مسئلہ ہے؟ کیوں بار بار بول رہے ہیں؟ یہ معیار ہے وکالت کا یہ وکالت کررہے ہیں آپ؟ جس پر بیرسٹر عابد زبیری نے عدالت سے معافی مانگ لی،چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ڈی جی صاحب اپنے عہدے پر رہنا ہے تو ٹھیک رپورٹ لے آئیں، عدالت نے سمندر سے ملحقہ زمینوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کوم فور سمیت تمام کومز، ہر قسمکی تعمیرات سے روک دیا ، عدالت نے 16 جون کو تمام کومز کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔