پی سی بی نے سٹی کرکٹ ایسو سی ایشن ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کردیا

238

کراچی(سید وزیر علی قادری) پاکستان کرکٹ بورڈ نے سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا، ٹورنامنٹ کا آغاز 5 جولائی سے ہوگا، جو 6 اگست تک جاری رہے گا۔ ٹورنامنٹ میں کل 93 ٹیموں کے تقریبا 1800 کرکٹرز شرکت کریں گے، جنہیں اس ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کرکٹ ایسوسی ایشن کی ٹیم میں جگہ بنانے کا موقع بھی مل سکے گا۔ایونٹ میں شامل ہر میچ 2 روز پر مشتمل ہوگا، جہاں ایک دن 100اوورز کرائے جائیں گے۔ اس 2 روزہ میچ کے ایک دن میں مجموعی طور پر 7 گھنٹوں اور 20 منٹ کا کھیل ہوگا۔ اس دوران دوپہر 12 سے دوپہر 2 بجائے تک 2 گھنٹے کا وقفہ رکھا گیا ہے۔ان میچز کو نتیجہ خیز بنانے کی غرض سے دونوں ٹیموں کے لیے پہلی اننگز کو 75 اوورز تک محدود رکھا گیا ہے۔ کسی بھی بولر کو ایک اننگ میں زیادہ سے زیادہ 15 اوورز کروانے کی اجازت ہوگی۔ ہر کرکٹ ایسوسی ایشن میں شامل تمام سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو 2 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم اس کرکٹ ایسوسی ایشن کی چیمپئن قرار پائے گی ۔خیبرپختونخوا میں 19، سندھ میں 17، سینٹرل پنجاب میں 16، سدرن پنجاب میں 14، بلوچستان میں 13 اور ناردرن میں 11 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں شامل ہیں تاہم ماضی کی طرح لاہور کے 3 زونز کی2,2 ٹیمیں ایونٹ میں شرکت کریں گی۔پہلی مرتبہ ہوگا کہ اس سطح پر کھلاڑیوں کو میچ فیس بھی دی جائے گی۔ پی سی بی نے یہ فیصلہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کیا ہے۔ پی سی بی کے آئین برائے 2019 کے نفاذ کے بعد پی سی بی نے اس ٹورنامنٹ کو ری ڈیزائن کیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ماڈل آئین کے عین مطابق ہے۔ اس سے قبل ریجن کی سطح پر انٹر ڈسٹرکٹ مقابلے منعقد ہوا کرتے تھے۔بلوچستان، ناردرن اور سندھ کی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے۔ ہر گروپ کی قیادت ایک فرد کے سپرد کی جائے گی۔اس کے برعکس سندھ، سیٹرل پنجاب اور خیبرپختونخوا کو3 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، یہاں بھی ہر گروپ کا ایک سربراہ مقرر کیا جائے گا، جو پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کرنے والی ٹیم کو فاتح قرار دے گا۔گزشتہ سال کورونا وائرس کی عالمی وباکی وجہ سے چند مقامات پر وہ بھی محدود کرکٹ کھیلی گئی تاہم ان 93 ٹیموں کا انتخاب اوپن ٹرائلز کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جہاں قومی کرکٹ ٹیم کے سلیکٹرز نے ان ٹرائلز کی نگرانی کی۔ پی سی بی کو امید ہے کہ ان میچز کے انعقاد کی وجہ سے اسے آئندہ سال سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیموں کے انتخاب کے لیے ٹرائلز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔