اسرائیلی صحافی اور آرمی ریڈیو کے مبصر جیکی خوجی نے لکھا ہے کہ حماس کیخلاف 30 سال کی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باوجود یہ تحریک اسرائیل سے زیادہ مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔
حماس کیسے اسرائیل کے مقابلے میں کمیاب ہے؟ جیکی خوجی نے اسرائیلی اخبار ماریوو کو اس حوالے سے اپنا تجزیہ لکھ کر دیا ہے۔
تحریر میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت ، عمارتوں اور سرنگوں کو بھاری اسلحے سے تباہ کرنے کے باوجود حماس کے جنگجو اسرائیل کو بغیر کسی جارحیت کے مشتعل کر رہے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے حماس کی ہمت بڑھتی جارہی ہے۔
خوجی نے یہ بھی لکھا کہ غزہ میں حالیہ جارحیت کی شروعات حماس نے نہیں کی تھی لیکن اُنہوں نے اسرائیل پر حملہ کرنے کی ہمت دکھائی۔ اور یہاں تک کہ جب اُن کے پاس گولہ بارود ختم ہوگیا تو انہوں نے فوری طور پر اسرائیل کو مزید وارننگ جاری کرنے کیلئے آتش خیز غبارے اسرائیل کی جانب بھیجے۔
خوجی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ عمل بالکل شکست خوردہ قیادت کے عمل کی طرح نہیں تھا۔ حماس بار بار اسرائیل کی تذلیل کررہا ہے۔