چین کی گھیرا بندی کیلیے امریکی سربراہی میں 4ملکی اجلاس

358

واشنگٹن (رپورٹ :مسعود ابدالی ) چین کے عسکری اور معاشی اثرو روسوخ روکنے کی کوشش کے لیے امریکا،بھارت، جاپان اور آسٹریلیا سربراہان کا ورچوئل اجلاس ہوا ہے۔ان 4 ملکوں کے درمیان بحرالکاہل کی نگرانی کے لیے فوجی تعاون 2007 ء سے جاری ہے اور 2009 ء میں اقتدار سنبھالتے ہی سابق صدر اوبامانے اسے مضبوط بنانے کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا۔ اس وقت کے نائب صدرجوبائیڈن اور موجودہ وزیرخارجہ و مشیر قومی سلامتی سمیت بائیڈن ٹیم کے کلیدی ارکان اس 4طرفہ دفاعی مکالمے المعروف کواڈ کے معمار سمجھے جاتے ہیں۔بظاہراس تعاون کا مقصد بحرالکاہل، خلیج بنگال اور بحر ہند میں بلاروک ٹوک آزادانہ تجارت کو یقینی بنانا ہے چنانچہ علاقائی اہمیت کے پیشِ نظر اسے ہند بحرالکاہل کواڈبھی کہتے ہیںلیکن ہیں کواڈکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ، یعنی کواڈ کا تزویراتی (Strategic)ہدف بحرالکاہل خاص طور سے بحر جنوبی چین میں چینی بحریہ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو غیر مؤثر کرنا ہے۔ اسی بناپر سیاسیات کے علما کواڈ کو ایشیائی نیٹوکہتے ہیں۔عسکری صلاحیتوں کی جانچ پڑتال کے لیے کواڈ ممالک وقتاً فوقتاً بحری مشقیں کرتے ہیں۔ اس نوعیت کی پہلی مشق 1992ء میں بھارت کے جنوب مشرقی ساحل پر کی گئی جس میں بھارت اور امریکا کی بحریہ نے حصہ لیا۔ اس مناسبت سے اسے مالابار بحری مشق پکارا گیا۔ بعد میں اس سرگرمی کا نام ہی مالابار مشق پڑگیا۔اب تک اس نوعیت کی 24 مشقیں ہوچکی ۔ اس سلسلے کی سب سے بڑا مظاہرہ 2020ء میں ہوا جب 3 سے 6 نومبر کو خلیج بنگال اور 17 سے 20 نومبر تک بحرئہ عرب میں دوستانہ میچ ہوا۔ ان مشقوں میں امریکا کے تباہ کن جہاز یوایس ایس مک کین، بھارت کے جہازو ں شکتی، رنجیو اور شوالہ، آسٹریلیا کے بلیرٹ اور جاپانی تباہ کن جہازاونامی کے علاوہ جدید ترین آبدوزوں نے حصہ لیا۔ گزشتہ 12برس میں چین نے بحرجنوبی اور مشرقی چین میں مصنوعی جزیرے بنا کراس پر اڈے قائم کردیے ہیں۔ عسکری ماہرین خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کچھ تنصیبات جوہری نوعیت کی بھی ہیں۔امریکا اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ ان دونوں سمندروں میں چین سے ٹکر لیناآسان نہیں لہٰذا کواڈ کی توجہ بحرالکاہل سے باہر نکلنے کے راستوں پر ہے جن میں سب سے اہم آبنائے ملاکا ہے۔ملائیشیا اور انڈونیشی جزیرے سماٹرا کے درمیان سے گزرنے والی اس 580 میل لمبی آبی شاہراہ کی کم سے کم چوڑائی 2 میل سے بھی کم ہے۔ آبنائے ملاکا بحرالکاہل کو بحر ہند سے ملاتی ہے۔ کواڈ بندوبست کے تحت اس آبنائے کے شمالی دہانے کی نگرانی بھارت کو سونپی گئی ہے جبکہ بحرالکاہل کے جنوب مشرقی حصے کی نگرانی آسٹریلوی بحریہ کی ذمے داری ہے۔ بحر انڈمان سے خلیج بنگال تک بھارتی بحریہ کے جہاز گشت کررہے ہیں۔ جزائر انڈمان پر امریکی و بھارتی بحریہ کی تنصیبات بھی ہیں۔گزشتہ برس مالابار مشق سے پہلے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکا کے سابق وزیرخارجہ مائک پومپیو کو لہجہ خاصا جارحانہ تھا۔ اپنی گفتگو میں امریکی وزیرخارجہ نے صاف صاف کہا کہ کواڈ کا مقصد اپنے عوام اور اتحادیوں کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے استحصال، بدعنوانی اور سکھاشاہی سے محفوظ رکھناہے۔مائیک پومپیو کے اس بیان پر بیجنگ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ ان کے سرکاری اخبار نے کہا کہ امریکا کی استعماری و توسیع پسندانہ فطرت نے جنوبی ایشیا کا رخ کرلیا ہے اور واشنگٹن ایشیائی نیٹو بناکر پرامن خطے کو تشدد و بد امنی کامرکز بنانا چاہتا ہے۔صدر بائیڈن اور امریکی انتظامیہ نے کواڈ چوٹی کانفرنس کے حوالے سے چین کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ ایجنڈے کی تفصیلات بیا ن کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملاقات کا مقصد بحر ہند و بحرالکاہل اور اس سے متصل آبی شاہراہوں کی حفاظت اور تمام ممالک کے لیے اس کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔اس بیانیے میں بحر ہ عرب کاکہیں ذکر نہیں لہٰذا پاکستان ان سرگرمیوں سے بے فکرنظر آرہا ہے لیکن امریکا اور کواڈ اتحادی گوادر کو چینی مفادات کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔گزشتہ سال ہونے والی مالابار مشقیں بحر عرب میں بھی کی گئی تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تحفظات نہ ہو تب بھی کواڈ اتحادیوں کو گوادر سے دلچسپی تو ضرور ہے۔