عمران حکومت کو امریکا یا عرب ریاستوںسے نہیں اندرونی خلفشار سے خطرہ ہے

371

کراچی ( رپورٹ :محمد علی فاروق ) پاکستان کو غیر مستحکم کرنا امریکا کا مستقل ایجنڈا ہے حکومت بیرونی سازشوں سے نہیںاپنی نااہلی سے ختم ہوگی ، ملک میں غیر آئینی اقدامات ہوئے تو فائدہ بیرونی قوتیں اٹھائیں گی ، پاکستان میںامریکا اور عرب بادشاہوں سمیت سب کے مفادات ہیںبیرونی سازشوںکی باتیں مفروضے پر مبنی ہیں ، حکمرانوں کی نااہلی نے پاکستان کو اتنا کھوکھلا کر دیا ہے کہ گلی محلے کے اوباش لڑکے اور لڑکیاں سڑکو ں پر نکل کر ملک کو بدنام اور جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں ملک میں انتشار بڑھا تو تبدیلی خود با خود آجائے گی ملک میں خرابی کی زیادہ وجہ اندورنی خلفشار اور پھر بھارت کی مداخلت ہے، پاکستان پر خارجی سطح پر کو ئی دبائو نہیں ہے ،نئی امریکی حکومت کی پالیسی کا انتظار کیا جائے، عرب ریاستوں کو عوامی سوچ تبدیل کر نے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔عرب ریاستیں تو حکومتوںکو جلا بخشتی ہیں، ریا ستی ادارے ، حکومت اور عدلیہ ایک پیج پر ہوں تو یہ ممکن نہیںکہ حکومت گرا دی جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار سابق سفارت کار اور سیکرٹری خارجہ ظفر ہلالی ، شمشاد احمد ، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلو چ ، پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین اورمعروف تجزیہ کار ڈاکٹر سید نواز الہدیٰ نے جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ سابق سفارت کار ظفر ہلالی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک امریکا کی نئی انتظا میہ پاکستان سے رابطہ کر کے اپنی پالیسی واضح نہیں کرتی اور ان کی جانب سے کسی قسم کا کو ئی اشارہ نہیں دیا جاتا اس وقت تک اس طرح کی باتیں مفروضے پر مبنی ہیں اس سے قبل بھی ہم اس طرح کی بہت سی گفتگو سن چکے ہیں کہ پاکستان کا وزیر اعظم تبدیل کیا جارہا ہے ، مجھے تو ایسا کچھ محسوس نہیںہورہا کہ پاکستا ن میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی آرہی ہے ۔سابق سفارت کار شمشاد احمد نے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر ایک اہمیت ہے، پاکستان میں جیو پولیٹیکل لو کیشن کی وجہ سے اتنا حسن ہے کہ بین الاقوامی سطح پر لو گ ہم سے پیار کر تے ہیں اور تعلقات بنا نے کے خواہشمند ہیں ، ہماری اسی اہمیت کی بدولت امریکا ،روس ، چین ، فرانس ، برطانیہ ، مشرق وسطیٰ ، سینٹرل ایشیا ودیگر ممالک ہماری خوشنودی چاہتے ہیں،ہمارے حکمرانوں نے پاکستا ن کے اس اثاثے سے فائدہ نہیں اٹھا یا۔ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ بڑی طاقتیںہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، حکمرانوں نے اپنی نااہلی کی وجہ سے پاکستان کو اتنا کھوکھلا کر دیا ہے کہ گلی محلے کے اوباش لڑکے اور لڑکیاں سڑکو ںپر نکل کر پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں ان جڑیںاتنی مضبوط ہیں کہ عوام آج بھی ان ہی کے حصار میںہے ، جنہوںنے پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچایا ، پاکستان کے تمام مسائل حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے پیدا شدہ ہیں،باقی ماندہ مسائل بھارت کے پیدا کر دہ ہیں، پاکستان میں باہر کی طاقتوںیا ریاستوںکو حکومت گرانے کی ضرورت نہیں ہے جب اپنے اندر انتشار ہوگا تو تبدیلی خود با خود آجائے گی ۔انہوںنے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اس سے قبل ماضی میں ایسے حکمران آتے رہے ہیں جو بڑی طاقتوں کے آلہ کار بنے رہے ، لیکن میں نہیں سمجھتا کہ امریکا یا عرب ریاستیں پاکستان کی حکومت کے خلا ف کو منصوبہ بندی کر رہی ہیں،عرب ریا ستوںنے جو کچھ کیا ہے اس کی وجہ سے عرب شہزادوں کو اپنی پڑی ہوئی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی پر کسی قسم کا دباؤ میں نہیںہے ،پاکستان کی ترقی میںاگر کو ئی رکا وٹ ہے تو وہ صرف بھارت ہے ،بھارت پاکستان کے خلا ف اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اورسازشوںکے ذریعے امریکا و دیگر ممالک کو ورغلا تا ہے ، ہماری فوج کو یہ کریڈٹ جا تاہے کہ انہوںنے 72سالوں میںبھارت کی ہر سازش کو ناکام بنا یا ہے، بھارت پاکستان کے وجود سے ہی مستقل گھنائونی سازشوں میںلگا ہوا ہے ، بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان چند مہینے یا چند سال ہی بر قرار رہے گا ، بھارت کی سازشوں کا جواب ہماری فوج بہتر انداز میں د ے رہی ہے،اور اس کے نتیجے میںالحمداللہ ہم دینا کی بڑی دسویں طاقت بن چکے ہیں ، اگر پاکستان میں کسی قسم کی تبدیلی آئی تو حکمرانوںکی اپنی نااہلی کی وجہ سے آئے گی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان سے باہر کی تمام قوتوں کے ہمیشہ پاکستان میں اپنے مفادات رہے ہیں لیکن اگر پاکستان میں ہی سیاسی ، پارلیمانی ، آئینی ، استحکام نہیں ہوگا اور حکومت خود عوام کو بھی ستائے اور پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر دے تو پھر ایک ایسی کمزور صورت حال میں اندر اور باہر سے ساری قوتیں اپنی اپنی جگہ اپنے مفاد کے لیے فعال ہوجاتی ہیں ، امریکا کا تو ہمیشہ ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ کسی طرح پاکستان غیر مستحکم رہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور جمہوری قیادت کو قومی ترجیحات پر اکٹھا ہونا چاہیے ، تاکہ دشمن قوتوں کو موقع ہی نہ مل سکے ، ایسی طرح آئینی اور جمہوری عمل میں ریاستی اداروں کی غیر آئینی مداخلت ہو گی تو اس کا فائدہ دوسری قوتیںبھی اٹھا ئیں گی ، اگر ہمارے اند ر کمزوریاں ہوںگی تو پھر بیرونی طاقتوںکو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جائے گا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ امریکا کی پچھلی انتظامیہ بھی پاکستان سے اچھے تعلقات کے خواہشمند تھی جبکہ نئی انتظامیہ سے بھی اچھے تعلقات کی امید ہے، عرب ریاستیں تو حکومتوںکو جلا بخشتی ہیں ،ماضی میں سعودی عرب سے محمد بن سلمان ،متحدہ عرب امارات سے زائد بن النحیان اور ودیگر ولی عہد پاکستان تشریف لا چکے ہیں، پاکستان نے حوسی باغیوںکا معاملہ ہو یا قطر کا معاملہ ہمیشہ عرب ریا ستوںکا ساتھ دیا ہے، کچھ معاملات پر عرب ریاستیںپاکستان سے ضرور خفہ نظر آتی ہیں ، مگر ہمارے ریاستی ادارے ان تمام معاملات میں عرب ریاستوں سے رابطے میں ہیں میں نہیں سمجھتا کہ عرب ریا ستیں عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے کچھ دباؤ ضرور ہے، یہ عمل جمہوریت کا حسن ہے، نواز شریف کے دور میں اس سے کہیں زیا دہ دبائو عمران خان کے دھرنے کا تھا ، حکومت کو اس بات کا ادراک ضرور ہے کہ عوامی مسائل بہت گمبھیرہیں مہنگائی ، بے روزگاری عروج پر ہے عوامی مسائل حکومت کے لیے مشکلات ضرور پیدا کر سکتے ہیں ، مگر جب ریا ستی ادارے ، حکومت اور عدلیہ ایک پیج پر ہوں تو یہ ممکن نہیںکہ حکومت گرا دی جائے ۔ معروف تجزیہ کار ڈاکٹر سید نواز الہدی ٰنے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو دنیا کے کسی ملک کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ پاکستان جیسے مخفی صلاحیت رکھنے والے ملک کی نا اہل حکومت دشمن ملکوں کو مفت میں فائدہ پہنچا رہی ہے۔امریکا کی نئی حکومت چین اور روس کی قوت کو دیکھتے ہوئے ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں کے برخلاف ازسرنو پالیسی ترتیب دینا چاہتی ہے۔ عرب ریاستیں بنیادی طور پر امریکا کے کسی صدر کے اتحادی نہیں بلکہ وہاں کی اسٹیبلشمنٹ کے وفادار ہیں ۔ اگر نئی امریکی حکومت پاکستانی عوام کے ذہنوں سے چین کو نکالنا چاہتی ہے تو اسے نئی لبرل آئیڈیالوجی سے لبریز عرب ریاستوں کی قیادت کو استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہو گی یعنی عرب ریاستوں کو عوامی سطح پر سوچ تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پاکستانی حکومت عوامی سطح پر غیر مقبول ہوچکی ہے اور حکومت چھن جانے کے خوف سے اپنے خلاف خود ساختہ پروپیگنڈہ کروارہی ہے کہ اسکی حکومت کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔جو لوگ اس حکومت کے سلیکشن کنندہ ہیں وہ اسے ہر حالت میں برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں گے کیونکہ اس حکومت کے وقت سے پہلے اخراج پر سلیکٹرز کے مسائل بڑھ جائیں گے۔ میرے خیال میں فوری طور پر سلیکٹرز اس حکومت کو چلتا کرنے کے حوالے سے تیار نہیں جب تک کے اپنی نئی پلانگ کے تحت طاقتور سیاسی قوت کو اپنی جانب راغب نہ کرلیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ بیرونی دنیا پر الزام عائد کرکے پاکستانیوں کی عزت کو داغ دار کرنے کے بجائے موجودہ حکومت ایسی پالیسی ترتیب دینے کی کوشش کرے جس سے پاکستان کو حقیقی معنوں میں فائدہ حاصل ہو ۔