گیند پکڑنے سے کپتانی تک کا سفر آسان نہیں تھا،بابراعظم

241
 ہوم گراؤنڈ پر پہلی مرتبہ کھیلنے کا احساس الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں،بابر اعظم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے 14 سال میں جنوبی افریقا کے خلاف میچ میں بال پکر سے پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھالنے تک کا سفر بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انضمام الحق کے کرکٹ کیرئیر کا آخری میچ میںسابق کپتان کے پویلین واپس لوٹنے اور ڈریسنگ روم میں غصے سے بیٹ مارنے کا منظر آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ اسٹارز کو دیکھنے کے شوق نے بال پکر بنایا، ایک بال پکر کی حیثیت سے نہ صرف بائونڈری کراس کرنے والی گیندیں پکڑتے بلکہ کھلاڑیوں کو ناکنگ بھی کرواتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی ایک خواب تھا، اسے حقیقت بنانے کے لیے بہت محنت کی۔کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم بابراعظم نے کہاکہ کرکٹ کے نامور ستاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھنے کا شوق انہیں قذافی اسٹیڈیم کھینچ لایا، وہ اپنی خواہش پر 2007 میں پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ٹیسٹ میچ میں بال پکر بنے، یہ انضمام الحق کے ٹیسٹ کیرئیر کا آخری میچ تھا، انہیں جاوید میانداد کا ریکارڈ توڑنے کے لیے مزید 2 رنز درکار تھے مگر وہ اسٹمپ ہوکر پویلین واپس لوٹے۔ بابراعظم نے کہا کہ انضمام الحق کے پویلین واپس لوٹنے اور ڈریسنگ روم میں غصے سے بیٹ مارنے کا منظر انہیں آج بھی یاد ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے کرکٹ کیرئیر کا یہ سفر آسان نہیں رہا، 2007 میں بال پکر سے 2021 میں قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کرنے کے اس سفر میں انہوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، اس دوران انہوں نے اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے بھی سخت محنت کی۔ بابراعظم نے کہا کہ وہ اے بی ڈویلئیرز کے بہت بڑے فین تھے اور 2007 میں جاری سیریز کے دوران وہ جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کی قذافی اسٹیڈیم میں ٹریننگ دیکھنے وہاں موجود رہتے تھے، انہیں آج بھی یاد ہے کہ پاکستان کے سابق ٹیسٹ اسپنر عبدالرحمن کی گیند پر جے پی ڈومنی نے چھکا لگایا تو بائونڈری کے دوسری طرف کھڑے ہوکر انہوں نے کیچ باآسانی تھام لیا، جس پر کمنٹیٹر این بشپ نے ان کی تعریف کی۔