وزیر اعظم کا غیر جمہوری رویہ ملک میں انتشار کا سبب بن رہا ہے ، لیاقت بلوچ

414
ملتان: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ دارالسلام میں پریس کانفرنس کررہے ہیں

ملتان (نمائندہ خصوصی)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ایک بڑے اقتصادی معاشی آئینی بحران سے دوچار ہے۔ عملاً ملک میں خوفناک انارکی کا ماحول بنایا جا رہا ہے وزیراعظم کی ذمے داری ہے کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر چلیں،950 دنوں میں یہ حکومت نااہل، ناکام اور ناکارہ ثابت ہوئی وزیر اعظم کا رویہ غیر جمہوری ہے جو کہ ملک میںانتشار پھیلانے کا سبب بن رہا ہے۔ بلوچستان میں ایک سانحہ ہوا اسلام آباد میں ایک نوجوان کو قتل کردیا گیا،وزیر اعظم نے سانحہ ساہیوال کے بعد بڑے بڑے دعوے کیے مگر اسلام آبادہویا بلوچستان ابھی تک نہ تواسامہ ستی کو انصاف ملا اور نہ ہی بلوچستان میں شہید ہونے والے مزدوروں کو انصاف میسر آیاان خیا لات کا اظہار انہوں نے ’’دارالسلام ‘‘ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر، امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، میاں منیر احمد بودلہ، ملک سجاد وینس ،پروفیسر علی اصغر سلیمی اور چودھری سلمان سہو بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ اقتصادی بحران بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ تمام اقتصادی اشاریے منفی ہیں تجارت ،صنعت اور کسان پریشان ہیں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل برداشت ہے۔ چینی کی کرشنگ کا سیزن ہے مگر چینی کی قیمت آؤٹ آف کنٹرول ہے آٹا،چینی اور بجلی کے بحران سے ملک کا ہر طبقہ پریشان ہے گیس کی اس شدید سردی میں قلت وبال جان بنی ہوئی ہے۔زراعت و صنعت کے لیے جتنے بھی ریلیف پیکجز کا اعلان کیا ہے وہ نچلی سطح پر منتقل نہیں ہوئے۔عملاََ اس حکومت کے دور میں عوام کو نہ کوئی ریلیف ملا ہے نہ سکھ میسر آیا۔ سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے بھی تمام ضابطے اور وقت طے شدہ ہیں۔لاقانونیت دہشت گردی اور زندہ انسانوں کو لاپتہ کرنے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں جس سے عوامی جمہوری حکومت پر اعتماد ختم ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خود ثابت کر چکے کہ ان کی اقتدار سنبھالنے کی کوئی تیار ی نہ تھی عمران خان حکومتی طاقت سے افراد کو آگے پیچھے کر سکتے ہیں لیکن عوامی مایوسی کو کم نہیں کیا جاسکتا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم اپوزیشن کا اتحاد ہے جلسے ان کا حق ہے عمران خان کی جیسے باقی شعبوں میں تیاری نہیں وہیں اپوزیشن کی بھی اس تحریک کو چلانے کی کوئی تیاری نہ تھی جس کا فائدہ نااہل قیادت کو ہوا۔ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی نظام کی مکمل اصلاحات ہوں اسٹیبلشمنٹ کا مکمل عمل دخل ختم ہو۔ اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی پارلیمانی عوامی نظام سے بے دخل کرنے کے لیے ملک کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں قومی ڈائیلاگ کریں۔ المیہ یہ ہے کہ 5 اگست کے بعد سے فاشسٹ مودی کشمیریوں کے حقوق کو ہڑپ کررہا ہے جبکہ عمران خان بھی کشمیر کے حوالے سے کوئی قومی حکمت عملی وضع نہیں کی۔آزادی کشمیریوں کا بنیادی حق ہے جو کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق انہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہاکہ دہشت گردی کے سدباب کے لیے قومی ایکشن پلان پر عمل کیاجائے لیکن اسے مساجد و مدارس پر محض لاگو نہ کیا جائے۔جماعت اسلامی کرپٹ مافیا اور اشرافیہ کے خلاف اپنے جھنڈے، اپنے نام اور نشان کے ساتھ اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہے ۔ہم پاکستان کو ایک اسلامی ، فلاحی اور ماڈل ریاست بنانا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نہ تو اپوزیشن کی پی ڈی ایم تحریک کے ساتھ ہے اور نہ ہی حکومت میں بیٹھے کرپٹ مافیا کی حمایت کرتی ہے ۔