سیاسی امور میں فوجی مداخلت پر عوام خفا ہیں‘ سابق سربراہ آئی ایس آئی

661

اسلام آباد( آن لائن +مانیٹرنگ ڈیسک) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے پاکستان کے سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت کا اقرار کیا ہے۔بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے نہ صرف اس امرکی تصدیق کی کہ فوج کی ملکی سیاست میں مداخلت ایک حقیقت ہے بلکہ یہ بھی کہا کہ فوج کا مذکورہ عمل ملکی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔آئی ایس آئی کے سابق نے کہا کہ سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت پر عوام خفا ہیں۔جنرل (ر) اسد درانی کی نئی تصنیف ’اونر امنگسٹ سپائیز‘ کی شاعت کے بعد ان کا تفصیلی انٹرویو دیا ہے جبکہ کہا جارہا ہے کہ مذکورہ تصنیف گزشتہ چھپنے والی کتاب ’اسپائی کرونیکلز‘ کے سلسلے کی دوسری کتاب ہے۔بی بی سی کو انٹرویو میں نے ان کا کہنا تھا کہ فوج کی مداخلت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق بحث کسی سمت نہیں بیٹھی۔سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے تاریخی حوالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوب خان نے ذوالفقار علی بھٹو، ضیا الحق کے بعد بے نظیر بھٹو، مشرف کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) جماعتیں باہر واپس آکر دوبارہ منتخب ہوئیں جس کا مطلب ہوا کہ جن سیاسی جماعتوں کو باہر رکھنے کی کوشش کی گئی وہ دوبارہ سیاست کے میدان میں نظر آئیں۔اسد درانی نے کہا کہ آئی ایس آئی غیرملکی انٹیلی جنس کو کاونٹر کرنے کے لیے لیکن اگر سیاسی انجینئرنگ کا کام مل جائے تو وہ بھی کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عام خیال ہے کہ آئی ایس آئی کے بغیر دھرنا نہیں ہوسکتا لیکن ماضی میں کہا جاتا تھا کہ امریکی ایما کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔ایک سوال کے جواب میں سابق آئی ایس آئی سربراہ نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ بھارت اب پاکستان کے لیے بڑا خطرہ ہے۔اس ضمن میں انہوںنے وضاحت کی کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو الحاق کرنے سے ان کے داخلی مسائل میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ وہ اب ہمارے لیے خطرہ نہیںہے ۔اسد درانی نے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں کے تناظر میں کہا کہ ملک کی اندورنی سلامتی کو لاحق خطرات اس وقت ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مزید برآں انہوں نے ملک میں معیشت، سیاسی عدم استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو بڑے مسائل قرار دیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت واقعی خراب ہے۔