مصباح سے کوئی اختلاف نہیں،ان کا ورک لوڈ کم کیا ہے،احسان مانی

166

کراچی(اسٹاف رپورٹر) احسان مانی نے کہا ہے کہ مصباح الحق کے حوالے سے ہمارے درمیان کوئی تضاد نہیں پایا جاتا، جب مصباح الحق کو ذمہ داریاں دی گئی تھیں تو سوچا یہی گیا تھا کہ ایک ہی شخص کے پاس یہ ذمہ داریاں ہوں تاکہ کوچ اور سلیکٹرز کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکے، شروع سے ارادہ تھا کہ ایک سال کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا مصباح الحق کو بھی اس وقت علم تھا کہ ایک سال کے بعد جائزہ لیا جائے گا اور اگر ورک لوڈ زیادہ ہوا تو اس ورک لوڈ کو کم کیا جائے گا، اب بھی سب ورک لوڈ کم ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔چیئرمین پی سی بی نے کرکٹ کمیٹی کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے معاملات کرکٹرز کو دیکھنے ہیں اور اس کے لیے کرکٹ کمیٹی کا ہونا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے کرکٹ کمیٹی میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا محسن خان نے اچھا کام کیا، انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ چیف سلیکٹر بننے میں دلچسپی رکھتے تھے، انہوں نے عزت سے عہدہ چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایا کہ اقبال قاسم کے بارے میں امید تھی کہ وہ کام آگے بڑھے گا کیونکہ وہ اچھے ایڈ منسٹریٹر ہیں، وہ چاہتے تھے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو جاری رہنا چاہیے لیکن ڈپارٹمنٹل کرکٹ تو ختم ہو گئی ہے، اب اس کا پاکستان کرکٹ میں کوئی رول نہیں ہے، پی سی بی اور ان کی سوچ میں فرق تھا تو وہ چھوڑ گئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ پی ایس ایل کا فنانشل ماڈل پی سی بی کے حق میں تھا، فرنچائزز کو ہر ممکن حد تک سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے پی ایس ایل اور پی سی بی تنازع کے بارے میں کہا کہ پی ایس ایل ہماری ایک خاص پراپرٹی ہے، پاکستان اور عوام کے لیے یہ برانڈ بہت ضروری ہے، ایسے اختلافات کبھی نہیں چاہیں گے کہ اس کو نقصان پہنچے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل اور پی سی بی نے جس معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں، وہ بہت زیادہ پی سی بی کے حق میں ہے۔چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا یہاں اگر تھوڑا سا بھی کچھ تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو انکوائریز شروع ہو جاتی ہیں، آڈٹ ہونے لگ جاتا ہے، ہم جس حد تک پی ایس ایل فرنچائزز کو اکاموڈیٹ کر سکے کریں گے۔چیئرمین پی سی بیپر اعتماد ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کا آئندہ ایڈیشن بھی موجودہ حالات میں پاکستان میں کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔