شہر میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے

787

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی میں محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے ایک کے بعد احکامات بذریعہ خطوط جاری ہونے کے باوجود تاحال آوارہ کتوں کے خاتمے کیلئے اقدامات بروئے کار نہیں لائے جاسکے ہیں۔جاری خطوط کے ذریعے دئیے گئے احکامات کو بلدیاتی اداروں نے تاحال نظر انداز کر رکھا ہے۔

18 ستمبر 2019 سے کئی مرتبہ محکمہ بلدیات سندھ نے کراچی سمیت سندھ کے بلدیاتی اداروں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی حدود کے لحاظ سے آوارہ کتوں کو پکڑیں گے البتہ جاری خطوط میں کتامارمہم کا کہیں تذکرہ نہیں ہے بلکہ کتوں کو پکڑنے کے حوالے سے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔

جبکہ ان کتوں کو پکڑنے کے بعد کہاں ٹھکانے لگایا جائے گا اس بارے میں بھی بلدیاتی اداروں کو ہدایات جاری نہیں کی گئیں ہیں لیکن تاحال کتوں کو پکڑنے کے حوالے سے بھی بلدیاتی ادارے کوئی خاص اقدام کرنے سے غافل ہیں۔انہیں ایک طرف کتوں کو پکڑنے کے حوالے سے کوئی خاص تربیت نہیں ہے۔

دوسری طرف انہیں معلوم ہی نہیں کہ کتے پکڑ کر ٹھکانے کہاں لگانے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے متعلقہ افسران سے جب اس سلسلے میں معلوم کیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ کتوں کو پکڑنا ایک مشکل کام ہے جس کیلئے ٹریننگ یافتہ عملہ درکار ہے اور ہمارے پاس ایسے عملے کی کمی ہے کتوں کو پکڑنے کے حوالے سے وین بنائی ہے لیکن مشکل یہ ہی درپیش ہے کہ کتوں کو پکڑا کیسے جائے۔

کتوں کی بہتات اتنی زیادہ ہے کہ کئی کئی کتے ایک ساتھ گشت کر رہے ہوتے ہیں ایک کتے کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو باقی کتے حملہ آور ہوتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کتے پکڑنے کیلئے ٹرینڈ اسٹاف فراہم کیا جائے یا ہمارے اسٹاف کو اس سلسلے میں ٹریننگ فراہم کی جائے تاکہ کتے پکڑنے کے حوالے سے دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

کتوں کو پکڑ کر چھوڑنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم جو کتے پکڑتے ہیں اسے کراچی سے باہر ویران جگہوں پر چھوڑ دیتے ہیں جہاں آبادی دور دور تک نہیں ہے۔ سابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا تھا کہ وہ کتوں کو چھوڑنے کے حوالے سے لینڈ فل سائیٹس پر جگہ بنا کر دیں گے مگر تاحال ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔

اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے،کتوں کو شہر سے باہر نکالنے کی اشد ضرورت ہے،بلدیاتی ادارہ اپنی طور پر ذمہ داری نبھائے تو غول کے غول کی صورت میں موجود کتوں کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔