اے پی سی میں احمقانہ باتیں کی گئیں، اداروے نواز شریف کی تقریر کا نوٹس لیں،وزرا کا ردّعمل

322

اسلام آباد/لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/ خبر ایجنسیاں/ نمائندہ جسارت) وفاقی اور پنجاب کے وزرا نے اپوزیشن کی اے پی سی کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اے پی سی میں احمقانہ باتیں کی گئیں‘ ادارے نوازشریف کی تقریرکا نوٹس لیں‘ اے پی سی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ نوازشریف کی صحت اگر ٹھیک ہے تو وہ پاکستان واپس آکر عدالتوں کا سامنا کریں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر طلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے مطالبہ کیا ہے کہ اداروں کو نواز شریف کی تقریر کا نوٹس لینا چاہیے‘اچھا ہوا‘ نواز شریف کی تقریر براہ راست نشر ہونے سے یہ خود ایکسپوز ہوئے‘ بحث ہونی چاہیے کہ نواز شریف کو بیانیہ کس کی طرف سے دیا جا رہا ہے‘ یہ خود اقتدار میں ہوں تو سب ٹھیک‘ اپوزیشن میں ہوں تو جمہوریت خطرے میں ہوتی ہے‘ نواز شریف باہر بیٹھ کر ہمارے ملک کے قانون کو منہ چڑا رہے تھے‘ سارا واویلا کرپشن کو پس پشت ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے‘ اس اپوزیشن نے ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا اس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کے خیر خواہ ہیں تو اربوں کی جائدادیں بیچ کر پاکستان آئیں اور عدالتوں کے سامنے پیش ہوں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ابو بچاؤ مہم کی ایک اور قسط فلاپ ہو گئی‘ میڈیا کی آزادی کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہو گا کہ نواز شریف کی تقریر براہ راست دکھائی گئی‘ وہ کہتے ہیں33 سال ملک میں آمریت رہی لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ15 سال وہ خود اس سسٹم کا حصہ رہے۔ وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عوام لے کر آئے ہیں‘ اے پی سی میں احمقانہ باتیں کی گئیں‘ تمام اداروں سے لڑائی لڑی گئی‘ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس ٹھیک ہو گئے ہیں تو واپس آ جائیں۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ اے پی سی دیکھ کر علی بابا چالیس چور یاد آگئے‘ مولانا فضل الرحمن جب سے بیروزگار ہوئے تب سے پریشان ہیں۔ وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ میاں صاحب کوکوئی سمجھائے کہ عوام نے 2018ء کے الیکشن میں واقعی ووٹ کو عزت دی اور سمجھ بوجھ کر ووٹ کا استعمال کیا‘ کیا جتنی عزت ملی وہ کافی نہیں یا مزید عزت افزائی کی ضرورت ہے؟ سمجھ بوجھ کر ووٹ کے استعمال کا نتیجہ یہ نکلا کہ میاں صاحب اقتدار سے فارغ ہوئے اور انہیں جعل سازی کر کے ملک سے بھاگنا پڑا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن جتنی چاہے اے پی سی کرلے جس کا دل چاہے خطاب کرے‘ اپوزیشن کو پیغام ہے ان کو این آر او نہیں ملے گا‘ اپوزیشن کی اے پی سی مفرور مجرموں اور ملزمان کے ٹولے سے بڑھ کر کچھ نہیں‘ یہ مشورے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ چوری پکڑنے والوں سے کیسے بچا جائے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ اے پی سی کا مطلب آل پاکستان لوٹ مار کمیٹی اور قوم کی لوٹی ہوئی رقم کو بچانے کے لیے کرپٹ اشرافیہ کا گٹھ جوڑ ہے‘ جب سارے چور اکٹھے ہو جائیں تو سمجھ لیں ‘ کوئی ایماندار تھانیدار آگیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اے پی سی میں شہباز شریف نے اپنی تقریر کے ذریعے نواز شریف کی لگائی ہوئی آگ بجھانے کی ناکام کوشش کی‘ شہباز شریف کے ہوتے ہوئے بیگم صفدر اعوان کی اے پی سی میں شرکت اپنے چچا شہباز شریف پر عدم اعتماد کا ثبوت ہے‘شہباز شریف گزشتہ کئی سالوں سے اپنے بڑے بھائی اور بھتیجی کو دھوکہ دینے میں مصروف ہیں‘ تحریک عدم اعتماد کا شوق پورا کر لیں۔ پی ٹی آئی رہنما سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ جب بھی یہ لوگ اکھٹے ہوتے ہیں تو ہمیں فائدہ ہوتا ہے‘ نوازشریف کی تقریر سے ثابت ہوا کہ وہ صحتمند ہیں‘وہ توانا اور خوبصورت لگ رہے تھے تاہم انہوں نے بہت بہکی بہکی باتیں کیں‘ ڈاکٹرز نے نوازشریف کو پہلے یہ کہا تھا کہ صبح، دوپہر، شام3 وقت سلفییاں لینی ہیں اور شاید اب یہ ہدایت دی ہے کہ وڈیو لنک آزمائیں افاقہ ہوگا‘ ڈاکٹرز یہ بھی کہہ دیں کہ اب آپ بالکل ٹھیک ہیں اور پاکستان جاکر ہی اے پی سی کرلیں۔