امریکا،مسلم ووٹرز کی اہمیت اجاگر کرنے پر صحافی زیر عتاب

608
واشنگٹن: سپریم کورٹ کے باہر مسلمان خواتین ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلوں پر احتجاج کررہی ہیں‘ چھوٹی تصویر صدارتی امیدوار کی مسلمانوں سے خطاب کی ہے (فائل فوٹو)

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی تقریر اردو میں نشر کرنے پر ریپبلکن پارٹی کے حمایوں نے نشریاتی ادارے کے خلاف ہنگامہ کھڑا کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق وائس آف امریکا کی اردو سروس پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ مسلمان ووٹرز کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب راغب کررہی ہے۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس ہنگامہ آرائی میں اردو سروس کے صحافیوں کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ وی او اے کی اردو ویب سائٹ پر 20 جولائی کو جوبائیڈن کی تقریر نشر کی گئی، جس میں وہ لاکھوں مسلمان ووٹرز کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وڈیو نشر ہونے کے بعد ٹرمپ کے حامی گروہوں نے اسے امریکی ایجنسی برائے گلوبل میڈیا (یو ایس اے جی ایم) کو بھیج دی، جو وائس آف امریکا بھی چلاتی ہے۔ ادارے کے سربراہ نے فوری طور پر تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جس ملازم نے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اسے جواب دینا پڑے گااور اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکا میں 35 لاکھ مسلمان ہیں، جو مجموعی آبادی کا محض 1.1 فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے ہے کہ گزشتہ انتخابات میں کسی جماعت نے ان کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ تاہم 2020ء کے انتخابات میں صورت حال مختلف ہے اور اس نکتہ پر اردو سروس کی وڈیو میں روشنی ڈالی گئی تھی، جس کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکا کی کچھ اہم ریاستوں میں مسلمان ووٹرز کی تعداد انتخاب میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ 2016 ء کے انتخاب میں امریکی صدر 11ہزارووٹوں کے ساتھ ریاست مشی گن میں کامیاب ہوئے تھے، جب کہ وہاں 15 لاکھ مسلمان موجود ہیں۔ اس وقت اگر اپوزیشن جماعتیں ان پر توجہ دیتیں تو گزشتہ انتخابات کے نتائج مختلف ہوتے۔