واٹر بورڈ کی نج کاری ہو رہی نہ مالی بحران ہے ‘ خالد محمود شیخ

381

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر و پی پی پی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جنرل خالد محمود شیخ نے کہا ہے کہ ” یہ تاثر غلط ہے کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی نجکاری کی جا رہی ہے لیکن یہ بات درست ہے کہ عالمی بینک کے مالی تعاون سے ادارے کی اصلاح کی جائے گی۔ وہ جمعے کو ” جسارت ” سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ
کی اصلاح اور بہتری کے لیے ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ شروع کیا جاچکا ہے جس کے تحت ادارے کے ایم ڈی سمیت 6 اسامیوں پر باہر سے یا مارکیٹ سے میرٹ کی بنیادپر تقرریاں کی جائیں گی۔ خالد محمود شیخ نے بتایا ہے کہ یہ تاثر تو بالکل ہی غلط ہے کہ ان کا ایم ڈی واٹر بورڈ کی حیثیت سے تقرر ادارے کی نجکاری کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا تقرر سندھ گورنمنٹ کے حکم اور حکومت کو حاصل اختیارات کے تحت کیا گیا ہے ‘ ایم ڈی واٹر بورڈ کی اسامی پر گریڈ 20 یا 19 کے افسر کا تقرر کرنا حکومت کا اختیار ہے ‘ ماضی میں بھی گریڈ 19 کے افسر کا تقرر کیا جاچکا ہے۔ خالد شیخ کا کہنا تھا کہ بحیثیت سرکاری افسر حکومت کے حکم پر عمل کرنا ان کی ذمے داری ہے تاہم ذمے داریوں کو اس کے دائرہ کار اور قوانین کے مطابق چلانا ان کی ڈیوٹی میں شامل ہے۔ خالد محمود شیخ نے بتایا ہے کہ شہر کے بعض علاقوں میں مسلسل پانی کی قلت کا نوٹس لیا جاچکا ہے‘ اس بارے میں درست وجوہات کے تعین کے لیے انکوائری کی جا رہی ہے‘ چیف انجینئر واٹر بورڈسے رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ انہیں یومیہ بنیادوں پر پانی کی تقسیم و ترسیل کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ شہر کو اس کی ضروریات کے مطابق پانی نہیں مل رہا لیکن یہ بات سراسر غلط ہے کہ شہر میں پانی کا بحران ہے‘ اگر ایسا ہوتا تو گٹر بہنے کی شکایات بھی ختم ہوجاتیں‘ سیوریج اوور فلو کی شکایات اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں پانی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ واٹر ٹینکر سروس شہریوں کی سہولت کے لیے ہے ناکہ واٹر بورڈ کی آمدنی کے لیے‘ ادارے کے ملازمین کی ویلفیئر اور ریٹائرڈ ملازمین کو پیشنز کی ادائیگی ان کی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ واٹر بورڈ کو مالی بحران کا سامنا نہیں ہے بلکہ حکومت کے تعاون سے لاک ڈائون کی وجہ سے وقتی طور پر ہونے والی مالی دشواری پر قابو پایا جا رہا ہے۔