کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ، ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے ذریعے معاشی بحالی اور روزگار کی فراہمی کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے اعلان کردہ پیکیج کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے اور اب حالیہ اعلان کردہ ہائوسنگ اسکیم میں بھی بہتری کی کافی گنجائش موجود ہے جس کے بغیر اس کی کامیابی مشکل ہے۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غریب اور متوسط طبقے کے لیے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کر رکھا ہے مگر اس سلسلے میں ابھی تک کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ حکومت کے آتے ہی معاشی زوال شروع ہو گیا جسے آئی ایم ایف کی منفی پالیسیوں نے مزید ہوا دی جبکہ رہی سہی کسر کورونا وائرس نے نکال دی۔ اب دسمبر کے آخر تک سرمایہ کاری کرنے والوں سے پوچھ گچھ نہ کرنے، پہلے ایک لاکھ چھوٹے گھروں پر 3 لاکھ فی مکان سبسڈی، پانچ اور دس مرلے کے مکانات کے لیے سود میں کمی، ہائوسنگ فنانس کے لیے 330 ارب روپے مختص کرنااور بلڈرز و ڈویلپرز کو ٹیکس ریلیف دینا قابل تعریف اقدامات ہیں مگر بینکوں کے تعاون کے بغیر یہ سب لا حاصل ہے۔ کاروباری برادری بھی موجودہ حالات میں سرمایہ کاری کے موڈ میں نہیں ہے جبکہ بینک بھی گروی شدہ اشیاء کو ضبط کرنے کے کمزور قوانین کی وجہ سے دلچسپی نہیں لیں گے۔