واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ترک صدر رجب طیب اردوان پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ” ترکی استنبول میں واقع تاریخی چرچ ‘آیا صوفیہ’ کو مسجد میں تبدیل نہ کرے”۔
گزشتہ روز مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم ترک حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ آیا صوفیہ کو بدستور ایک عجائب گھر ہی برقرار رہنے دے، وہ جمہوریہ ترکی کی تاریخ اور عالمی ثقافتی ورثہ ہے، آیا صوفیہ عیسائی بازنطینی اور مسلم عثمانی سلطنتوں دونوں کے دل میں تھی جبکہ یہ ترکی یادگاروں میں سے ایک ہے”۔
آیا صوفیہ بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً 1 ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھرتھی تاہم جب سلطنتِ عثمانیہ نے1453ء میں اس شہر کو فتح کیا تو اسے ایک مسجد بنادیا گیا لیکن خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1930 کی دہائی میں اسے جمہوری ترکی میں میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
پومپیو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عجائب گھر کی حیثیت سے آیا صوفیہ کی تعزین و آرائش کرنا ترک حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے لیکن آیا صوفیہ کی حیثیت میں تبدیلی اس کی میراث کو ختم کردے گی۔
قبل ازیں آرتھوڈکس عیسائی برادری کے روحانی پیشوا نے ترک حکومت کو خبردار کیا تھا کہ ” استنبول میں چھٹی صدی کے تعمیر شدہ آیا صوفیہ کی دوبارہ مسجد میں تبدیلی تقسیم کے بیج بونے کے مترادف ہوگی”۔
استنبول میں مقیم آرتھوڈکس عیسائیوں کے روحانی پیشوا ایکومینیکل پیٹریاک نے کہا تھا کہ ” آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی سے دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں عیسائیوں کو شدید مایوسی ہوگی”۔
واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردوان عالمی ثقافتی ورثہ آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔