وزیر اعظم کو’’شیرو‘‘ کہنے پر ، حکومتی ارکان کا سینیٹ میں ہنگامہ

183

اسلام آباد(آن لائن) سینیٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال پر شدید ہنگامہ آرائی، حکومتی اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے ،چیئرمین سینیٹ کی جانب سے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا مائیک بند کرنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز
کااحتجاج، سینیٹر سراج الحق نے ملک کو درپیش مسائل کی ذمے داری تحریک انصاف ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر عاید کردی جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے سربراہوں پر حکومت کا ساتھ دینے کا الزام عاید کیا ۔سوموار کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث ہوئی،سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بجٹ میں جو ہدف رکھا ہے وہ کیسے پورا کرے گی سمجھ سے باہر ہے حکومت کہتی تھی وی آئی پی کلچر ختم کریں گے اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کریں گے مگر نہ تووی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہوا اور نہ ہی غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت پورے ملک میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بچوں کو پڑھانے والے 15لاکھ کے قریب اساتذہ بے روزگار ہوچکے ہیں اسی طرح دینی مدارس کے اساتذہ کو 4 مہینے سے تنخواہیں نہیں ملیں حکومت اْن کے بارے میں بھی سوچے وہ بھی پاکستانی ہیں ، حکومت نے حالیہ بجٹ میںز راعت کی بہتری کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے ہیں ، اس ملک میں سود کے نظام کو پروان چڑھایا گیاہے اور سود کی ادائیگی کے لیے بجٹ میں 9 سو ارب روپے رکھے گئے ہیں، حکومت کی کوئی ترجیحات نہیں ہیں نہ تعلیم نہ صحت اور نہ ہی سوشل سیکورٹی ہے سرمایہ دارانہ نظام میں ملک ترقی نہیں لاسکتا ہے ، ہم 45 قسم کے ٹیکس ادا کرتے ہیں ملک میں ایک ہی ٹیکس نظام ہونا چاہیے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ کیا میں عمران خان کو گندم چور آٹا چور، ڈالر چور وزیراعظم کہوں،عمران خان کو ٹائیگر وزیراعظم کہوں یا شیرو؟ اس موقع پر حکومتی ارکان کی جانب سے سینیٹر بہرہ مند تنگی کے خطاب پر شدید احتجاج کیا گیا اور تحریک انصاف کے اراکین سینیٹ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے جس پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا مائیک بند کردیا،مائیک بند کرنے پر ایوان میں ہنگامہ گھڑا ہوگیا اور پیپلز پارٹی کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے ۔اس موقع پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ملک میں روٹی کپڑا مکان پر لوگوں کو بے وقوف بنایا گیا ، جس پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ مجھے بولنے کا حق ہے، یہ لوگ مجھے منع نہیں کر سکتے عمران خان سلیکٹڈ ہیں اور یہ اس کے نوکر ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کے الفاظ حذف کردیے۔سینیٹ میں بجٹ پربحث میں پختونخوا میپ کے سینیٹر عثمان کاکڑ ، سینیٹر ذیشان خانزادہ ، سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی، سینیٹر جہانزیب جمالدینی، سینیٹر گل بشریٰ،سینیٹر روبینہ خالد،سینیٹر میاں عتیق شیخ ودیگر ارکان نے حصہ لیا ۔ بعدازاں اجلاس بدھ کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔