عالمی بے حسی کے باعث روہنگیا مہاجر اسمگلروں کے رحم وکرم پر

209

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن اور فوج کے ہاتھوں نسل کشی کے واقعات کے دوران جان بچا کر جانے والیمہاجر اسمگلروں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، جہاں انہیں محفوظ منزل تک پہنچانے کے عوض بھاری رقوم لے کر کھلے سمندر میں لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 396 روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش کے ساحلی محافظوں نے اس وقت بچایا جب ملائیشیا لے جانے والی ایک کشتی 2 ماہ تک سمندر میں پھنسے رہنے کے بعد واپس بنگلادیش کے ساحل پر آ لگی تھی۔ کشتی پر موجود ایک خاتون خدیجہ بیگم نے بتایا کہ تمام لوگوں نے بنگلادیش سے ملائیشیا جانے کے لیے انسانی اسمگلروں کو بھاری رقم ادا کی تھی، تاہم ان سب کا یہ منصوبہ ایک کوفناک خواب ثابت ہوا اور ان کے ساتھی 2 ماہ تک سمندر میں کھلے آسمان تلے پھنسے رہے، اس دوران جو شخص ہلاک ہو جاتا، اس کی لاش سمندر برد کردی جاتی تھی۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے زائد تھی، اور ان کی نماز جنازہ ان ہی کے بیٹوں نے کشتی پر پڑھائی تھی۔ لاش سمندر میں پھینکتے وقت کشتی کے انجن چلا دیے جاتے تھے تاکہ کوئی آواز نہ سن سکے۔ اکثر لاشوں کو رات گئے سمندر میں پھینک دیا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 15 خواتین بھی شامل تھیں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کار میانمر حکومت کے کریک ڈاؤن کو نسل کشی کی واضح مثال قرار دے چکے ہیں جبکہ اس سلسلے میں عالمی سطح پر میانمر حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا سکے۔