سندھ حکومت کراچی میں 16 سال بعد بھی اسپتال تعمیر نہ کراسکی

1067

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے نام پر سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود اسکیم 33 میٹروول تھری میں 100 بستروں کے اسپتال کو  16 سال بعد بھی مکمل نہیں کراسکی حالانکہ اس عرصے میں تین بار قائم علی شاہ اور دو مرتبہ مراد علی شاہ سمیت چھ شخصیات وزراء اعلٰی رہ چکی ہیں۔

نمائندہ جسارت کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سابق گلشن اقبال ٹاون کی حدود میں واقع میٹروول تھری  بلاک ٹو کے سیکٹر 14 اے   میں حکومت سندھ  نے سال 2004 میں تقریبا تین ایکڑ رقبے کے  پلاٹ پر 100 بستروں کے اسپتال کی تعمیر کا آغاز کیا ۔ جس کا سنگ بنیاد اس وقت کے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات شعیب بخاری ایڈوکیٹ نے 4 اکتوبر 2004 کو رکھا تھا ۔ ان کے سنگ بنیاد کی تختی خراب ہونے کے باوجود لگی ہوئی ہے ۔ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بعد دو سال تک  منصوبے پر کام جاری رہا لیکن عمارت تعمیر ہونے کے آخری مرحلے میں اچانک ہی اس منصوبے پر کام روک دیا گیا جو پھر دوبارہ شروع نہیں کیا جاسکا۔حالانکہ  ان 16 سالوں میں  وزیراعلٰی ارباب غلام رحیم ،  جسٹس ریٹائرڈ عبدالقادر ہالیپوتہ، دو مرتبہ قائم علی شاہ ، جسٹس ریٹائرڈ زاہد قربان علوی، دو بار  مراد علی شاہ اور فضل الرحمن، وزیراعلٰی رہے ۔ مگر ان میں سے کسی نے  بھی اس اسپتال کی تعمیر مکمل کرانے پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ اسپتال کی تعمیر پر اس وقت کل لاگت کا تخمینہ 50 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جو اب بڑھ کر کم وبیش 5 ارب روپے ہوچکا۔

اسپتال کے جائزے کے مطابق تعمیر کی گئی دیواریں اور دروازے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیں ،اس زیر تعمیر عمارت کا کوئی چوکیدار نہ ہونے کی وجہ سے اس میں ہیرونچیوں نے اپنی آمجگاہ بنایا ہوا ہے ۔ خیال رہے کہ اگر یہ اسپتال تعمیر ہوجاتا تو اس سے میٹروول تھری کے ساتھ گلش اقبال، سہراب گوٹھ، یونیورسٹی روڈ اور اسکیم 33 کے علاقوں کے لاکھوں افراد کو  فائدہ پہنچ رہا ہوتا۔

 ذرائع  کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے  اس اسپتال کو محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے آج تک محکمہ صحت کے حوالے بھی نہیں کیا حالانکہ گزشتہ 12 سال سے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں صحت کی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے اور اس مقصد کے لیے توجہ دینے کے بھی دعوے کرتی ہے لیکن ان دعوؤں کےباوجود صوبائی حکومت سندھ کے دارالحکومت کے اس اسپتال کی تعمیرات 16 سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں کرسکی ۔

خیال رہے کہ صوبائی حکومت گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب بھی ایک بڑے اسپتال کی تعمیر 5 سال گزرجانے کے باوجود مکمل نہیں کراسکی  ہے۔