ایم کیو ایم صرف وزارتوں کے لیے بھاگ دوڑ کررہی ہے ، مصطفی کمال

604

کراچی: پاک سرزمین کے سربراہ مصطفی کمال کا کہنا ہےکہ  سندھ کے حکمران کراچی دشمنی کر رہے ہیں ،ایم کیو ایم صرف وزارتوں کے لیے بھاگ دوڑ کررہی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی وفاق اور سندھ کا الگ الگ موقف ہے، دونو ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں،شہری علاقوں میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں،حکمرانوں کو اگر عوام کی فکر ہوتی تو کوئی لائحہ عمل طے ہوچکا ہوتا۔

پی ایس پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ شہر 70 فیصد ریوینیو کما کر دیتا ہے لیکن اسکا کچرا نہیں اٹھتا، سندھ کے نوجوانوں کے لیے قرضوں کا اشتہار دیا جاتا ہے اسی میں ایک خانہ ہوتا ہے کہ کراچی کے لوگ کوشش نہ کریں،عوام کو سہولیات پہنچانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کا کوئی متفقہ موقف نہیں آیا، صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ  کی جارہی ہے،راشن پہچانا حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن ہم نے اور بے تحاشہ این جی اوز نے مل کر حکومت کا کام کرتے ہوئے راشن بانٹا۔

مصطفیٰ کمال کا  مزید کہنا تھا اگر پیپلز پارٹی کو لوگوں کی فکر ہوتی تو لاڑکانہ کے بچے کتوں کے کاٹنے سے کراچی آ کر نہیں مر رہے ہوتے، بیچ میں کوئی ایسا اسپتال نہیں جہاں اس کا علاج ہو پاتا، سارے حکمراں جھوٹ بول رہے ہیں، پیپلز پارٹی اگر سندھ سے مخلص ہوتی تو لاڑکانہ کو پیرس بنا دیا ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نان بائیوں کو مغرب کے بعد دکانیں کھولنے سے منع کیا جا رہا، وہ غریب روزے میں کیسے روٹیاں بیچیں۔ پولیس دکانداروں کو تنگ کر رہی ہے، کراچی میں غیر مقامی پولیس ہے اب کورونا کی آڑ میں رہا سہا کاروبار بھی ختم کیا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کے نام پر شہریوں کو بے عزت کیا جارہا، موٹر سائیکلوں پر خواتین ساتھ میں ہوتی ہیں اور پولیس والے ٹائروں کی ہوا نکال دیتے ہیں جبکہ پنکچر بنوانے کی دکانیں بھی بند ہیں۔

مصطفی کمال کا مزید کہنا تھا کہ  پولیس والوں کی عید سے پہلے عید ہو گئی ہے، دس ہزار سے زائد ایف آئی آر کاٹ دی گئی۔ رشوت کا بازار گرم ہے،ایسا لگتا ہے کہ اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ خالد مقبول صدیقی کی جگہ امین الحق کا وزیر بننا تھا جبکہ شہر کا میئر ڈھونڈنے سے نہیں ملتا۔ اس کی آڈیوز اور ویڈیوز واٹس ایپ گروپس پر گردش کر رہی ہیں، ایسا شخص کیسے شہر کیلئے اختیار لے گا۔