سال2019ء:  ہیڈ ماسٹر  کی ترقیوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

1032

کراچی (رپورٹ:حماد حسین)محکمہ اسکول ایجوکیشن میں سال2019ءکے دوران گریڈ16اور17  کے   ہیڈ ماسٹر و ہیڈ مسٹریس کیلئے عہدے پر  ترقیوںمیں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

 پروموشن میں سنیارٹی فہرست کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور من پسند لوگوں اور انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسفر کے حامل ملازمین کو نواز کر کروڑوں روپے بٹورے گئے ۔

ترقی سے محروم رہ جانیوالے متاثرین کی جانب سے از سر نو ڈی پی سی کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے ،معاملے پر متاثرین نے ڈائریکٹر اسکول سکینڈری کے خلاف ثبوت کے ساتھ وزیر تعلیم سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے پاس درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق آل سندھ ایجوکیشن ایمپلائز ایسو سی ایشن نے وزیر تعلیم اور دیگر اعلی حکا م کے پاس جمع کرائے گئے خط میں ڈائریکٹر ایلیمنٹری، سکینڈری اور ہائر سکینڈری اسکول حامد کریم پر الزام لگا یا ہے کہ اساتذہ کی ترقیاں خلاف ضابطہ اور رشوت کے عوض کی گئی ۔

 وزیر تعلیم سعید غنی سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو خط میں ماضی میں ہونے والی ڈائریکٹر کے خلاف محکمہ اسکول ایجوکیشن اور اینٹی کرپشن کی جانب سے ہونے والی تحقیقات کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی جانب سے انکوائری لیٹر نمبر SO/C-1/CMS/CMD/99/2018 اور اینٹی کرپشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر و انچارج کمپلینٹ سیل عمران حسن داوچ انکوائری لیٹر نمبر ADC,CE&ACE/114/2018کو سردسرد خانے کی نذر کردیا گیا۔

جبکہ اسکو ل ایجوکیشن کے سابق سیکریٹری قاضی شاہد کی جانب سے ہونے والی تحقیقات کے نتائج بھی برآمد نہیں ہوئے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 2019میں ہیڈ ماسٹرز کی پروموشن میں گھپلے کئے گئے اور خلاف ضابطہ سنیارٹی سیل ختم کیا گیااور من پسند افراد کو نوازنے کے عوض کروڑوں روپے رشوت وصول کی گئی۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ءکی سنیارٹی فہرست میں ایچ ایس ٹی رفیق حسین بلیدی سنیارٹی فہرست میں 219نمبر ہے جس کا بھرتی کا لیٹر جعلی ہے اور ورکنگ لیٹر میں نام نہ ہونے کے باوجود ا سے ہیڈ ماسٹر بنا دیا گیا۔

 ایچ ایس ٹی فرزانہ کا سنیارٹی فہرست میں 271نمبر نا م ہے جس کی 16گریڈ میں ترقی بغیر ڈی پی سی کے ہوئی ہے اور ا ن کا انٹر ڈسٹرکٹ ٹرانسفر ہونے کے باوجود سنیارٹی میں رکھا گیا۔ ایچ ایس ٹی فاطمہ عزیز سنیارٹی نمبر 273کا گریڈ 16ہی غلط ہے کیونکہ انہیں خلاف ضابطہ ترقی دی گئی۔

 ذاکر حسین ایچ ایس ٹی کی سنیارٹی نمبر 324ہے جس پر اعتراض لگایا گیا ہے کہ سروس ریکارڈ تصدیق کے مراحل پر ہے اور انٹر ڈسٹرکٹ تبادلہ ہونے اور ڈی پی سی میں نام نہ ہونے کے باوجود ا سے خلاف ضابطہ ترقی دی گئی۔ عبد الستار عباسی ایچ ایس ٹی سنیارٹی فہرست میں 334نمبر پر ہیں بطور جے ایس ٹی گریڈ 14میں اندرون سندھ سے تبادلہ ہو کر آیا اور ایچ ایس ٹی کی ڈی پی سی کے بغیر ہیڈ ماسٹر بنا دیا گیا۔

 خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ منظور علی چانڈیو ایچ ایس ٹی سنیارٹی نمبر 272-Aکا پروموشن 2009میں ایچ ایس ٹی پر ترقی دی گئی جس کا سنیارٹی نمبر 684پر ہے جو کہ 2017میں فائنل ہوئی سنیارٹی میں 272نمبر ہے ہی نہیں تو یہ نمبر دے کر کیسے ترقی دی گئی۔

انور ایچ ایس ٹی یہ ٹیچر ایل سی او تھا یہ پوسٹ اب ختم کردی گئی اور اِسے ایچ ایس ٹی میں ضم کردیا گیا اور خلاف ضابطہ سنیارٹی میں شامل کردیا گیا۔

 ایچ ایس ٹی غلام شبیر سولنگی سنیارٹی فہرست نمبر 333پر اندرون سندھ سے ٹرانسفر ہو کر آیا اور سروس ریکارڈ بھی درست نہیں ہے جبکہ سنیارٹی فہرست میں اس پر اعتراض درج ہے اس کے باوجود اسے ترقی دی گئی۔

ایچ ایس ٹی معیض الدین سنیارٹی نمبر 151کے بارے میں خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ ڈائریکٹر حامد کریم کا منہ بولا سالا اور بہنوئی بتایا جاتا ہے جس کے خلاف فائرنگ کرنے کی ایف آئی آر تھانہ شرافی گوٹھ میں درج ہے اور مقدمہ ملیر کورٹ میں زیر سماعت ہے اس کے باوجود ڈائریکٹر نے کلیئر نس سرٹیفکیٹ جار ی کر کے ہیڈ ماسٹر بنا دیا۔

 اس کے علاوہ انتہائی جونیئر اور جعلی اساتذہ کو ترقی دی گئی۔ ایچ ایس ٹی محمد عرفان خالد ایچ ایس ٹی جس کی سنیارٹی نمبر 201ہے اس کو پہلے معطل ظاہر کیا گیا جبکہ یہ معطل ہی نہیں ہوا شاہ جہاں سنیارٹی فہرست میں 246نمبر ہے اصل میں سندھی لینگویج ٹیچرہے جسے خلاف ضابطہ اور غیر قانونی اس کا کیڈر تبدیل کرکے ایچ ایس ٹی میں ترقی دی گئی اور ہیڈ ماسٹر بنا دیا گیا۔ ذاکر حسین اور رفیق حسین کو معطل ظاہر کردیا گیا اور معطل آرڈر کلیئر کر کے سنیارٹی میں ظاہر کیا گیا۔

 وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اور چیف سیکریٹری سندھ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ڈائریکٹر سکینڈری کے خلاف جمع کرائی گئی تحریری شکایتی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر رشوت لیکر خلاف ضابطہ ترقیاں کی جارہی ہیں۔ اندرون سندھ سے کراچی میں ترقیوں کے کیساتھ تعیناتی کرائی جاتی ہے اور کراچی سے اندرون سندھ میں عارضی طور پر تبادلہ ظاہر کر کے ترقیاں دلا کر پھر تعیناتیاں کراچی میں کردی جاتی ہیں جس سے کراچی میں سینئر اساتذہ کی حق تلفی ہورہی ہے۔

اعلیٰ حکام کو بھیجے گئے خط میں ثبوت بھی فراہم کیا گیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ محمد حسن جو کہ سندھی لینگوئج ٹیچر (ایس ایل ٹی)گریڈ 16میں ہے جس کی 2017ءکی فائنل سنیارٹی فہرست میں سنیارٹی نمبر 250ہے۔

محمد حسن نے سیکریٹری ایجوکیشن اور ڈائریکٹوریٹ کے افسران کی ملی بھگت سے محمد حسن کا قمبر شہداد کوٹ لاڑکانہ میں ٹرانسفر کروایا اور وہاں سے ہیڈ ماسٹر کی ترقی لینے کے لیے دستاویزات میں نام اندراج کرا کے ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی حاصل کرلی۔ پھر محمد حسن نے دوبارہ کراچی میں تھوڑے ہی عرصے میں بڑے عہدے تعلقہ ایجوکیشن آفیسر (ٹی ای او) گڈاپ ٹاو ن تعینات ہوا اور اس طرح محکمہ میں موجود سینئر اساتذہ کو نظر نداز کرتے ہوئے جونیئر افراد کو نوازا جانے لگا۔ لیٹر میں متعلقہ حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ میں ہونے والی بدعنوانیوں کا نوٹس لیا جائے اور ڈائریکٹرسکینڈری سمیت بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔