عرب خواتین کیخلاف نازیبا زبان ،خلیجی ممالک اور بھارت میں دوریاں

2154

نئی دہلی: بھارت میں بڑھتی تعصب پسندی نے مودی حکومت کو جلانا شروع کردیا، مسلمانوں پر مظالم کے بعد سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اوردیگر خلیجی ملکوں کی جانب بھارت پر شدید تنقید کی جانے لگی۔

دہلی میں ہونے والے فسادات ہوں یا مقبوضہ کشمیر میں 8 ماہ سے جاری کرفیو بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی ہر روز نئی داستان رقم ہورہی ہے ،سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اوردیگر خلیجی ملکوں کی بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں ہندوتوا کے تعصب سے ٹوٹتی نظر آرہی ہیں۔کورونا وائرس اور بھارتی ممبر پارلیمنٹ کی جانب سے کیےگئے عرب خواتین سے متعلق ٹوئٹ پر عرب بھڑک اٹھے ہیں ۔

گزشتہ سال اگست میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا  گیا تھا، جس پر پاکستان نے احتجاج کیا تھا اور باورکرایا تھا کہ مودی سرکارکس حد تک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

پاکستان کے ساتھ دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات کے باوجود یواے ای حکومت نے اس احتجاج کودرخوراعتنا نہیں سمجھاتھا۔ایسا ہی سعودی عرب کا معاملہ تھا،گزشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان  پاکستان کا دورہ مکمل کرکے بھارت گئے تو وہاں انہوں نے نریندرمودی کو اپنا بڑا بھائی کہا۔

محبتوں کے پیچھے خلیجی ملکوں کے اقتصادی مفادات تھے جبکہ بھارت کی لیبر جو ان ممالک میں کام کرتی ہے ۔ بھارت میں جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو انتہاء پسند ہندوؤں نے الزام مسلمانوں پر عائد کردیا ۔

Tejasvi Surya Slammed for 2015 Tweet on Arab Women, Deletes It

دوسری جانب عرب کواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ کے چناؤ پر بی جے پی لیڈر شدید تنقید کی زد میں ہے جبکہ خلیجی ملکوں کی رگ حمیت بھی پھڑکی ہے جبکہ بھارت کے علاوہ خلیج میں کام کرنے والے بعض ہندوؤں نےسوشل میڈیا پر سرِ عام سلمانوں کوکورونا کے حوالے سے نشانہ بنانا شروع کیا ہے تو سعودی عرب اور امارات کو بھی بھارتی تعصب کی سمجھ آئی ہے۔

بھارت کے انتہاء پسند ہندوؤں کے ساتھ ساتھ حکمران پارٹی کے بعض سیاستدان بھی مسلمانوں کو مطعون کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔جس پر عرب امارات کی شاہی فیملی کی رکن ہندالقسیمی نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بھارتی انتہاء پسندسوچ  اور  اسلاموفوبیاکےحوالے سے زہریلے ریمارکس پر شدید مذمت کی ہے۔