فٹبال کی دنیا کا ایک روشن ستارہ : رازق بلوچ

387

تحریر:شہزاد بلوچ
ماڑی پور ٹکری ولیج کراچی کا ایک پسماندہ اورحکومتی سطح پر نظر اندازکیاگیا علاقہ ہے۔ یہاں کی اکثریت ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہے۔ جبکہ دو صدیوں سے آباد علاقے کے باشندے صحت، تعلیم اور ضروریات زندگی کی سہولتوں سے یکسر محروم ہیں۔بنیادی انسانی حقوق سے محرومی اپنی جگہ لیکن ایک حقیقت یہ ہے کہ ٹکری ولیج کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں اگر انہیں حکومتی اداروں کی جانب سے کسی بھی شعبے میں سہولتیں فراہم کی جائیں تو یہ نوجوان قوم اور ملک و ملت کے لیے ایک اہم اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
جس طرح ٹکری کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت علاقے میں تعلیم دینے کی غرض سے ٹکری ایجوکیشن سینٹر کی بنیاد رکھی جوٹکری کے عوام کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہے اسی طرح اسپورٹس کے میدان میں نوجوانوں نے اپنی مدد آپکے تحت علاقے کے بچوں کی ٹریننگ کابھی انتظام کیا۔
ان باتوں کو تحریر کرنے کا مقصد یہی ہے کہ صلاحیت ہر انسان میں موجود ہوتی ہے بس ان صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے استعمال میں لانے کے لیے سرپرستی اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ٹکری کے نوجوانوں کی مثال اس ہیرے جیسی ہے بس انہیں تراشنے کی ضرورت ہے اگر انہیں تراشا گیا تو مستقبل میں لوگوں کیلئے ایک مثال، ایک امید اور مستقبل کے درخشاں ستارے ثابت ہوسکتے ہیں۔
آج ایک ایسے ہی مستقبل کے درخشاں ستارے کا ذکر کرنا چاہوں گا جس نے ٹکری کے مایوس نوجوانوں میں ایک جذبے اور شوق کو جنم دیا، جس نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پہ 2014 میں اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچایا۔
یہ نوجوان رازق مشتاق بلوچ ہے جو یکم جنوری 1999 کو ماڑی پور ٹکری ولیج میں مشتاق بلوچ کے ہاں پیدا ہوئے۔ فٹبال کا شوق ورثے میں پایا کیونکہ انکے ماموں قاسم بلوچ کے پی ٹی انٹرنیشنل فٹبالر اور اپنے دور کے بہترین کھلاڑی رہ چکے ہیں اور موجودہ دور میں ان کا شمار کراچی کے بہترین کوچز میں ہوتا ہے۔ جب کہ رازق بلوچ کے چھوٹے ماموں شاہنواز بلوچ بھی اچھے فٹبالر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ فیملی میں چچازاد بھائی بھی فٹبال کے پلئیر اور شیدائی رہ چکے ہیں۔رازق بلوچ نے ایک ایسے ماحول میں پرورش پائی جہاں فٹبال کو اوڑھنا بچھونا سمجھا جاتا ہے اور جنون کی حد تک فٹبال سے محبت کی جاتی ہے۔فٹبال کے اس ماحول نے رازق بلوچ کو خاصا متاثر کیا اور اسی جنون کو حقیقت کا روپ دھارنے اور مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کا خواب لیے رازق بلوچ نے8 سال کی عمر میں فٹبال کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا۔رازق بلوچ نے کم عمری میں اپنی خدادانہ صلاحیتوں کے ذریعے فٹبال میں ایک نام پیدا کیا اور اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کیلیے محنت شروع کی، ان کی فٹبال سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میں نے جب بھی انہیں دیکھا فٹبال کے ساتھ ہی دیکھا اور ٹریننگ کرتے ہی دیکھا۔
2014 ان کی زندگی کا یادگار ترین سال تھا جب برازیل میں اسٹریٹ چلڈرن ورلڈ کپ کا میلہ سجا تو اس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اسٹریٹ ورلڈ کپ میں جن کھلاڑیوں کو منتخب کیا گیا تھا ان میں رازق بلوچ سرفہرست تھے۔ یہاں میں انکے نوجوان کوچ ارشد بلوچ کا ذکر کرنا ضروری سمجھوں گا جنہوں نے ایک ایسی متوازن ٹیم منتخب کی جنہوں نے ان کھلاڑیوں کو منتخب کیا جن کی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم نے سیمی فائنل میں نہ صرف کوالیفائی کیا بلکہ اپنے بہترین کھیل کی بدولت شائقین فٹبال کو حیرت زدہ کردیا۔
رازق بلوچ 2014میں برازیل جبکہ 2015-16 میں یورپ کے دورے میں ٹیم کے ہمراہ موجودتھے۔ 2017میں انہیں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوا جب کہ2018 میں انہیں سوئی سدرن گیس کمپنی نے اپنے ٹیم میں کھیلنے کی آفر کی اور رازق بلوچ آج ایس ایس جی ایس کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔دنیا کے کسی بھی کھلاڑی کے لیے قومی ٹیم کی نمائندگی کرنا ہمیشہ ایک خواب ہوتا ہے کچھ ایسے کھلاڑی ہوتے ہیں جو یہ خواب لیے فٹبال کے میدان کا رخ کرتے ہیں لیکن کامیابی ان کا مقدر نہیں ہوتی اور وہ مایوس ہو کر فٹبال کو خیر باد کہہ دیتے ہیں لیکن فخر ٹکری و لیج رازق بلوچ کا شمار ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جن کو ان کی محنت صلاحیت اور قابلیت کا صلہ کم عمری میں ہی مل جاتا ہے۔ 2018میں پی ایف ایف کی جانب سے جن کھلاڑیوں کو ٹریننگ کیمپ میںمدعو کیا جاتا ہے ان میں رازق بلوچ کا نام بھی شامل تھا، جبکہ دوسری مرتبہ 2019 میں بھی انہیں پاکستان فٹبال ٹیم کی نمائندگی کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔21سالہ رازق بلوچ پر امید ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی کارکردگی میں مزید نکھار پیدا کرکے اپنے صلاحیتوں کو فٹبال کی ترقی اور فروغ کے لیے استعمال کرینگے۔ رازق بلوچ نے اپنی محنت، قابلیت اور جدوجہد سے ثابت کیا کہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں میں خدادانہ صلاحیتوں کا وجود ہے بس انہیں سہولتیں اور موقعہ درکار ہے۔
رازق بلوچ کا کہنا ہے کہ لیاری اور ماڑی پور کے نوجوانوں میں نہ صرف فٹبال کا جذبہ وجود رکھتا ہے بلکہ یہ نوجوان صلاحیت سے بھی مالا مال ہے اگر انہیں سہولتیں فراہم کی گئی تو یہ نوجوان فٹبال میں ایک بڑا نام پیدا کرسکتے ہیں۔رازق بلوچ ٹکری کے نوجوان فٹبالر کے لئے ایک امید اور مستقبل کے درخشاں ستارے ہے جن کی قابلیت جذبے اور محنت کودیکھ کر میں یہی کہہ سکتا ہو کہ جدوجہد سے ہی انسان مقام حاصل کرسکتا ہے اگر ٹکری کے نوجوان فٹبالر رازق بلوچ کو اپنا فٹبال آئیڈیل مان کر محنت کریں تو مستقبل میں رازق جیسا نام ضرور پیدا کرینگے۔