بلوچستان: اپوزیشن کی شہر کے اندر قرنطینہ سینٹر بنانے کی مخالفت

206

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ہماری حکومتیں کوروناوائرس کے لیے تدابیر اختیار کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔حزب اختلاف نے اسمبلی کے ریکوزیشن اجلاس کے لیے درخواست جمع کرادی ہے ۔ کوئٹہ میں جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈر اور بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے بی این پی مینگل اور
پشتونخوامیپ کے ارکان بلوچستان اسمبلی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وقت دنیا میں کوروناوائرس کی وباپھیل چکی ہے، کسی بھی وبا کے تدارک کے لیے حکومتیں حفاظتی تدابیر اختیار کرتی ہیں مگر افسوس ہماری حکومتیں کوروناوائرس کے لیے تدابیر اختیار کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں موجود پاکستانی باشندوں نے واپس وطن کا رخ کیا لیکن تفتان سرحد پر پاکستانی باشندوں کی واپسی پر وفاقی حکومت نے ساتھ نہیں دیا،ایران سے لوٹنے والے افراد کے باعث پاکستان میں کوروناوائرس داخل ہوا،بلوچستان میں غیر روایتی راستوں سے نقل و حمل جاری ہے، کوروناوائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے بارے میں حکومتی اور ویب سائٹ معلومات میںتضاد ہے، ایک جانب ملک میں کوروناوائرس پھیل رہا ہے جبکہ دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان قرضے معاف کرانے میں مصروف ہیں،وزیر اعظم عمران خان کا قرضہ معافی کا بیان انتہائی غیر سنجیدہ ہے،کوئٹہ شہر کے گنجان آباد علاقوں میں قرنطینہ سینٹرز بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہے ،حکومت کا کنٹرول کہیں بھی نظر نہیں آ رہا، شہر کے اندر قرنطینہ سینٹر کسی صورت نہیں بنائے جائیں ۔اپوزیشن ارکان اسمبلی نے کہا کہ شہر میں ماسک اور سینٹیائزر نایاب ہو چکے ہیں، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بغیر کسی حفاظت کے کورونا سے لڑنے کے لیے بھیج دیا گیا،حکومت کو چاہیے کہ10 ارب روپے کوروناوائرس کے اقدامات کے لیے مختص کرئے ۔