زینب الرٹ بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور

760

زینب الرٹ ترمیمی بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے زینب الرٹ بل سینیٹ میں ہونے والی ترامیم کے ساتھ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

زینب الرٹ بل کے مطابق بچوں کو اغوا کرنے، قتل کرنے اور ہوس کا نشانہ بنانے پرعمر بھر قید یا موت کی سزا دی جائے گی، ضلعی سیشن جج اس طرح کا کیس مجسٹریٹ یا جج کے حوالے کرے گا، جو اسے تین مہینے کے اندر نمٹا دے گا۔

بل میں درج ہے کہ پولیس 2 گھنٹے کے اندر بچے کے اغوا یا لاپتہ ہونے کی صورت میں ایف آئی آر درج کرے گی، جو پولیس افسر بچے کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کرے گا یا رکاوٹ ڈالے گاتو اسےدو سال تک کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ اداکرنا ہوگا۔

جماعت اسلامی کے مولانا اکبر چترالی نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے افراد کوپھانسی کی سزا ہونی چاہیے ، یہ بل منظورکرکے مجرم کو بچایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ میں بھی جماعت اسلامی کے دوسینیٹروں نے زینب الرٹ بل کی مخالفت کی تھی۔