سینیٹ ،کورونا وائرس روکنے کیلئے حکومتی اقدامات غیر تسلی بخش قرار

173

اسلام آباد( آن لائن ) سینیٹ میں اپوزیشن نے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلیے حکومتی اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرسکنے کے باعث وزیرپارلیمانی امور نے کورونا وائرس پر بریفنگ کے لیے سینیٹ کی ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز پیش کردی جبکہ سینیٹررضاربانی نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدہ سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔جمعہ کو اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر رضاربانی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ مشیر خزانہ ایوان میں آئیں۔انہوںنے کہاکہ اخبارات میں خبر چھپی ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ،افسوس کی بات ہے کہ آئی این ایف نے کہا ہے کہ ہماری انتظامیہ اور بورڈ آف گورنز طے کر یگا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں منتخب نمائندوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ معاہدے میں طے ہوا ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھائی جائے گی ،وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ کیا آئی ایم ایف کابینہ اور پی ایم کے فیصلوں کو اووررائٹ کرے گی، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مشیر خزانہ ، سابق آئی ایم ایف ملازم گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ شامل تھے۔وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پہلی بار نہیں ہورہا، مشیر خزانہ سینیٹ میں بیان دینگے۔قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہاکہ مہنگائی بڑھانے کا مسئلہ اب آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا،آئی ایم ایف ایسا ڈاکٹر ہے جس سے کسی نے شفا نہیں پائی۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم خود کہتے ہیں کہ میری تنخواہ میں گھر نہیں چلتا۔انہوںنے کہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر ریلیف دینے کے لیے مختص اشیاء اوپن مارکیٹس میں بیچی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی جانب سے ریلیف دینے والا تجربہ پہلے بھی فیل ہوچکا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ سینیٹ میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے بحث ہونی چاہیے ،بھارت کی سیکولریاست اب ختم ہوچکی ہے ،بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،پریس کی آزادی اور آوازوں کو دبایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ جمہوریت کا انحصار ہی ڈیبٹ پر ہے،مشیر خزانہ عید کا چاند ہیں وہ سینیٹ میں نظر نہیں آتے۔ انہوںنے کہاکہ پالیسی بنانے والوں اور خفیہ معاہدے کرنے والے ایوان میں آکر جواب دیں۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں کوروونا وائرس ہے ، معاون خصوصی صحت کو اجلاس میں بلایا جائے ،۔شیری رحمن نے کہاکہ وزیرپارلیمانی امور ہر فن مولا ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ ایک طرف ماسک مہنگے ہوگئے ہیں ، کرونا وائرس کے حوالے سے کیا کیا جارہا ہے بتایا جائے،پارلیمانی امور کے وزیر نے سینیٹ کی کمیٹی آف ہول بنانے کی تجویز پیش کردی ،کمیٹی آف ہول میں ظفر مرزا بریفنگ دیں سکیں گے۔ سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کا کورونا وائرس کے بارے سینیٹ میں پالیسی بیان میں کہاکہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،عوام میں آگاہی پیدا کی جارہی ہے۔،ہیلپ لائن قائم کردی گئی ہے ،روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے،ایئرپورٹس پر کائونٹر قائم کیے گئے ہیں ،لیبارٹریز میں ٹیسٹ کا میکانزم بنایا گیا ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ وائرس کے متاثرین کی 99فیصد کاتعلق چین سے ہے،پاکستان میں دوافراد میں وائرس کی نشاندہی ہوئی،کراچی اور اسلام آبادکے مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے،این آئی ایچ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اسکریننگ کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر کے ائیرپورٹس اور سی پورٹ پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے،این آئی ایچ میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔سینیٹر شاہداللہ خان نے کہاکہ حکومت خود مکافات عمل کا شکار ہے ،ملک میںکورونا وائرس ہے اور معاون خصوصی صحت پارلیمنٹ میں نہیں آسکتے ،ہمیں وزیرخارجہ نہ ہونے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔بعد ازاں اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتو ی کر دیا گیا۔